محمد ثاقب
محفلین
آیا ہے مجھ کو گر پیامِ عشق تو برسوں بعد
ہوتی اگر وا ہے نیامِ عشق تو برسوں بعد
پھر وادئِ عشاق میں اب سرخئِ خوں چھائے گی
مقتل سجے گا، تیرگی مٹ جائے گی برسوں بعد
اب جو ترستے زندگی کو ہیں، نوالہ پاس نہیں
انسانیت بھی اُن کو ترسے گی مگر برسوں بعد
میرے فلسطیں پر جو چھائے بادلِ اغیار ہیں
چھٹ جائیں گے، لہرائے گا پرچم مرا برسوں بعد
زنجیرِباطل ہو گی باطل، اب پلٹ آئے گا حق
اِنصاف ہو گا پھر سرِ مقتول سے برسوں بعد
دلدادہ تھا جو دل سکوں کا دیکھ کر حالت تری
اے مسلمِ فانی ہوا ہے مضطرب برسوں بعد
باطل بڑھا ہے جب حرم کی آبرو سے کھیلنے
تب زاھقِ باطل پلٹ آیا ہے برسوں بعد
اگر کوئی استاد دیکھے تو برائے مہر بانی اِصلاح کر دے!
شکریہ!
ہوتی اگر وا ہے نیامِ عشق تو برسوں بعد
پھر وادئِ عشاق میں اب سرخئِ خوں چھائے گی
مقتل سجے گا، تیرگی مٹ جائے گی برسوں بعد
اب جو ترستے زندگی کو ہیں، نوالہ پاس نہیں
انسانیت بھی اُن کو ترسے گی مگر برسوں بعد
میرے فلسطیں پر جو چھائے بادلِ اغیار ہیں
چھٹ جائیں گے، لہرائے گا پرچم مرا برسوں بعد
زنجیرِباطل ہو گی باطل، اب پلٹ آئے گا حق
اِنصاف ہو گا پھر سرِ مقتول سے برسوں بعد
دلدادہ تھا جو دل سکوں کا دیکھ کر حالت تری
اے مسلمِ فانی ہوا ہے مضطرب برسوں بعد
باطل بڑھا ہے جب حرم کی آبرو سے کھیلنے
تب زاھقِ باطل پلٹ آیا ہے برسوں بعد
اگر کوئی استاد دیکھے تو برائے مہر بانی اِصلاح کر دے!
شکریہ!