طارق شاہ
محفلین
بارشوں کے بعد ست رنگی دھنک آ جائے گی
کُھل کے رَو لو گے تو چہرے پر چمک آجائے گی
پنکھڑی جتنا بچائے چور جھونکوں سے اُسے
پُھول تو جب بھی کِھلا ، اُس کی مہک آ جائے گی
آج بھی مجھ کو یہ لگتا ہے کہ اگلے موڑ پر !
جس پہ اِک پِیلا مکاں تھا، وہ سڑک آ جائے گی
کچھ نہیں سمجھے گا کوئی، لاکھ تم کوشش کرو!
جب دِلوں کے درمیاں دیوارِ شک آ جائے گی
روز مِلنا بھی نہیں اچھّا نَسِیؔم اُس شخص سے !
ورنہ اِک دِن تجھ میں بھی اُس کی جَھلک آ جائے گی
اِفتخار نسیؔم
آخری تدوین: