واجدحسین
معطل
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
وعظ
امتحان محبت
( 19 ذِی الحجہ 1415 ھجری )
یہ وعظ حضرت اقدس رحمہ اللہ تعالٰی کی نظر اصلاح سے نہیں گزارا جاسکا اس لیے اس میں کوئی نقص نظر آئے تو اسے مرتب کی طرف سے سمجھا جائے۔
الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونئومن بہ ونتوکل علیہ و نعوذ باللہ من شرور انفسنا و من سیات اعمالنا من یہدہ للہ فلا مضل لہ و من یضللہ فلا ھادی لہ ونشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ونشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ صلی اللہ تعالی علیہ وعلی الہ و اصحبہ اجمعین ۔
اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم ، بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
[arabic]وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ فَإِذَا أُوذِيَ فِي اللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللَّهِ وَلَئِنْ جَاءَ نَصْرٌ مِنْ رَبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ أَوَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِي صُدُورِ الْعَالَمِينَ () وَلَيَعْلَمَنَّ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْمُنَافِقِينَ ( ) وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا اتَّبِعُوا سَبِيلَنَا وَلْنَحْمِلْ خَطَايَاكُمْ وَمَا هُمْ بِحَامِلِينَ مِنْ خَطَايَاهُمْ مِنْ شَيْءٍ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ( ) وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقَالَهُمْ وَأَثْقَالا مَعَ أَثْقَالِهِمْ وَلَيُسْأَلُنَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَمَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ [/arabic]( سورہ عنکبوت : 10 تا 13 )
" اور بعضے آدمی ایسے بھی ہیں جو کہہ دیتے ہیں کہ ہم اللہ پر ایمان لائے پھر جب ان کو راہ خدا میں کچھ تکلیف پہنچائی جاتی ہے تو لوگوں کی ایذا رسانی کو ایسا سمجھ جاتے ہیں جیسے اللہ کا عذاب اور اگر کوئی مدد آپ کے رب کی طرف سے آ پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو تمھارے ساتھ تھے کیا اللہ تعالٰی کی دنیا جہان والوں کے دلوں کی باتیں معلوم نہیں ہیں اور اللہ تعالٰی ایمان والوں کو معلوم کرکے رہے گا اور منافقوں کو بھی معلوم کرکے رہے گا اور کفار مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ تم ہماری راہ چلو اور تمھارے گناہ ہمارے ذمہ حالاں کہ یہ لوگ ان کے گناہوں میں ذرا بھی نہیں لے سکتے یہ بالکل جھوت بک رہے ہیں اور یہ لوگ اپنے گناہ اپنے اوپر لادے ہوں گے اور اپنے گناہوں کے ساتھ کچھ گناہ اور ، اور یہ لوگ جیسی جیسی جھوٹی باتیں بناتے تھے قیامت میں ان سے باز پرس ضرور ہو گی ۔ "
یہ آیات سورہ عنکبوت کی ہیں۔ بیسویں پارے کے آخر سے سورہ عنکبوت شروع ہوتی ہے اس کے پہلے رکوع کے آخر کی یہ آیات ہیں جو میں نے ابھی پڑھی ہیں ۔ حوالے کی تفصیل اس لیے بتا دی کہ شاید کسی کو اپنے طور پر ان آیات پر غور کرنے کی توفیق ہو جائے ۔ جو حضرات قرآن مجید کا ترجمہ جانتے ہیں وہ ان آیات پر خود بھی غور کریں اپنے طور پر اور تراجم و تفاسیر کو دیکھ کر ان پر غور کرکے دلوں میں اتارنے کی کوشش کریں اور جو حضرات قرآن مجید کا ترجمہ تفسیر نہیں جانتے وہ کسی ترجمے والے قرآن میں دیکھیں ،لمبی چوڑی تفسیر دیکھنے کی ضرورت نہیں صرف ترجمہ ہی اگر دیکھ لیں تو اس سے بھی مقصد پورا ہو جائے گا ۔
وعظ
امتحان محبت
( 19 ذِی الحجہ 1415 ھجری )
یہ وعظ حضرت اقدس رحمہ اللہ تعالٰی کی نظر اصلاح سے نہیں گزارا جاسکا اس لیے اس میں کوئی نقص نظر آئے تو اسے مرتب کی طرف سے سمجھا جائے۔
الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونئومن بہ ونتوکل علیہ و نعوذ باللہ من شرور انفسنا و من سیات اعمالنا من یہدہ للہ فلا مضل لہ و من یضللہ فلا ھادی لہ ونشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ونشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ صلی اللہ تعالی علیہ وعلی الہ و اصحبہ اجمعین ۔
اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم ، بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
[arabic]وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ فَإِذَا أُوذِيَ فِي اللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللَّهِ وَلَئِنْ جَاءَ نَصْرٌ مِنْ رَبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ أَوَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِي صُدُورِ الْعَالَمِينَ () وَلَيَعْلَمَنَّ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْمُنَافِقِينَ ( ) وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا اتَّبِعُوا سَبِيلَنَا وَلْنَحْمِلْ خَطَايَاكُمْ وَمَا هُمْ بِحَامِلِينَ مِنْ خَطَايَاهُمْ مِنْ شَيْءٍ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ( ) وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقَالَهُمْ وَأَثْقَالا مَعَ أَثْقَالِهِمْ وَلَيُسْأَلُنَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَمَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ [/arabic]( سورہ عنکبوت : 10 تا 13 )
" اور بعضے آدمی ایسے بھی ہیں جو کہہ دیتے ہیں کہ ہم اللہ پر ایمان لائے پھر جب ان کو راہ خدا میں کچھ تکلیف پہنچائی جاتی ہے تو لوگوں کی ایذا رسانی کو ایسا سمجھ جاتے ہیں جیسے اللہ کا عذاب اور اگر کوئی مدد آپ کے رب کی طرف سے آ پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو تمھارے ساتھ تھے کیا اللہ تعالٰی کی دنیا جہان والوں کے دلوں کی باتیں معلوم نہیں ہیں اور اللہ تعالٰی ایمان والوں کو معلوم کرکے رہے گا اور منافقوں کو بھی معلوم کرکے رہے گا اور کفار مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ تم ہماری راہ چلو اور تمھارے گناہ ہمارے ذمہ حالاں کہ یہ لوگ ان کے گناہوں میں ذرا بھی نہیں لے سکتے یہ بالکل جھوت بک رہے ہیں اور یہ لوگ اپنے گناہ اپنے اوپر لادے ہوں گے اور اپنے گناہوں کے ساتھ کچھ گناہ اور ، اور یہ لوگ جیسی جیسی جھوٹی باتیں بناتے تھے قیامت میں ان سے باز پرس ضرور ہو گی ۔ "
یہ آیات سورہ عنکبوت کی ہیں۔ بیسویں پارے کے آخر سے سورہ عنکبوت شروع ہوتی ہے اس کے پہلے رکوع کے آخر کی یہ آیات ہیں جو میں نے ابھی پڑھی ہیں ۔ حوالے کی تفصیل اس لیے بتا دی کہ شاید کسی کو اپنے طور پر ان آیات پر غور کرنے کی توفیق ہو جائے ۔ جو حضرات قرآن مجید کا ترجمہ جانتے ہیں وہ ان آیات پر خود بھی غور کریں اپنے طور پر اور تراجم و تفاسیر کو دیکھ کر ان پر غور کرکے دلوں میں اتارنے کی کوشش کریں اور جو حضرات قرآن مجید کا ترجمہ تفسیر نہیں جانتے وہ کسی ترجمے والے قرآن میں دیکھیں ،لمبی چوڑی تفسیر دیکھنے کی ضرورت نہیں صرف ترجمہ ہی اگر دیکھ لیں تو اس سے بھی مقصد پورا ہو جائے گا ۔