ذکی انور ہمدانی
محفلین
پیشِ خدمت ہے خاکسار کا کلام...... سوز آشنا قلوب کی خدمت میں بطورِ خاص.....
اک سجدہء مضطر ہے، ماتھے پہ مچلتا ہے
اک قلبِ پریشاں ہے ،دیوانہ سا پھرتا ہے
اِمروز کا یہ عالَم، عالَم کا یہی عالَم
مسجد میں کھڑا واعظ ویرانی کو تکتا ہے
اک یاد سی آتی ہے، اک ہوک سی اٹھتی ہے
یہ قلبِ پریشاں جب ،ماضی میں بھٹکتا ہے
اک سوز تھا سینے میں لفظوں میں اُتر آیا
تاروں سا چمکتا ہے، پلکوں پہ دمکتا ہے
کلامِ ذکی انور ہمدانی
اک سجدہء مضطر ہے، ماتھے پہ مچلتا ہے
اک قلبِ پریشاں ہے ،دیوانہ سا پھرتا ہے
اِمروز کا یہ عالَم، عالَم کا یہی عالَم
مسجد میں کھڑا واعظ ویرانی کو تکتا ہے
اک یاد سی آتی ہے، اک ہوک سی اٹھتی ہے
یہ قلبِ پریشاں جب ،ماضی میں بھٹکتا ہے
اک سوز تھا سینے میں لفظوں میں اُتر آیا
تاروں سا چمکتا ہے، پلکوں پہ دمکتا ہے
کلامِ ذکی انور ہمدانی