غزل قاضی
محفلین
اِنتہا
پھر آج یاس کی تاریکیوں میں ڈوب گئی !
وہ اک نوا جو ستاروں کو چُوم سکتی تھی
سکوت ِ شب کے تسلسل میں کھو گئی چپ چاپ
جو یاد وقت کے محور پہ گھوم سکتی تھی
ابھی ابھی مری تنہائیوں نے مجھ سے کہا
کوئی سنبھال لو مجھ کو ، کوئی کہے مجھ سے
ابھی ابھی کہ میں یوں ڈھونڈتا تھا راہ فرار
پتہ چلا کہ مرے اشک چھن گئے مجھ سے
مصطفٰی زیدی
(روشنی)
پھر آج یاس کی تاریکیوں میں ڈوب گئی !
وہ اک نوا جو ستاروں کو چُوم سکتی تھی
سکوت ِ شب کے تسلسل میں کھو گئی چپ چاپ
جو یاد وقت کے محور پہ گھوم سکتی تھی
ابھی ابھی مری تنہائیوں نے مجھ سے کہا
کوئی سنبھال لو مجھ کو ، کوئی کہے مجھ سے
ابھی ابھی کہ میں یوں ڈھونڈتا تھا راہ فرار
پتہ چلا کہ مرے اشک چھن گئے مجھ سے
مصطفٰی زیدی
(روشنی)