امیر مینائی اِن شوخ حسینوں پہ جو مائل نہیں ہوتا - امیرمینائی

کاشفی

محفلین
غزل
(امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ)

اِن شوخ حسینوں پہ جو مائل نہیں ہوتا
کچھ اور بلا ہوتی ہےوہ، دل نہیں ہوتا

آتا ہے جو کچھ منہ میں وہ کہہ جاتا ہے واعظ
اور اُس پہ یہ طرّہ ہے کہ قائل نہیں ہوتا

جب درد محبت میں یہ لذّت ہے تو یارب
ہر عضو میں، ہر جوڑ میں، کیوں دل نہیں ہوتا

دیوانہ ہے، دنیا میں جو دیوانہ نہیں ہوتا
عاقل وہی ہوتا ہے جو عاقل نہیں ہوتا

تم کو تو میں کہتا نہیں کچھ، حضرتِ ناصح
پر جس کو ہو تک ایسی وہ عاقل نہیں ہوتا

یہ شعر وہ فن ہے کہ امیر اس کو جو برتو
حاصل یہی ہوتا ہے کہ حاصل نہیں ہوتا
 

فاتح

لائبریرین
واہ ہر ہر شعر کمال ہے۔ انتہائی خوبصورت انتخاب ہے۔ بہت شکریہ کاشفی صاحب۔
مقطع میں "اس کو جوبر تو" لکھا گیا ہے اسے "اس کو جو برتو" کر دیجیے۔
 
دنیا میں پری زاد، دے خلد میں حوریں
بندوں سے وہ اپنے کبھی غافل نہیں ہوتا

دل مجھ سے لیا ہے تو ذرا ہنسئے بولئے
چٹکی میں مسلنے کیلئے دل نہیں ہوتا

گردن تنِ بسمل سے جدا ہو گئی کب کی
گردن سے جدا خنجرِ قاتل نہیں ہوتا
 
Top