ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
محترم احبابِ محفل کی خدمت میں ایک اور غزل حاضر ہے۔ یہ تقریباً تین سال پرانا کلام ہے ۔ امید واثق ہے کہ آپ صاحبانِ ذوق کو ایک دو اشعار ضرور پسند آئیں گے ۔
٭
اِن غزالوں کو بھلا کس کے ٹھکانے کی خبر
پوچھئے خارِ مغیلاں سے دِوانے کی خبر
خاک چھانوں تری گلیوں کی بتا میں کب تک
دے مرے شہر کوئی یار پرانے کی خبر !
اب خبر ملتی نہیں اُن کی زمانے میں کہیں
وہ جو رکھتے تھے کبھی سارے زمانے کی خبر
تیر ایسے بھی حلیفوں کی کمانوں میں ہیں آج
جن کے ترکش کا پتا ہے ، نہ نشانے کی خبر
ملنے آئے ہیں مرے دوست ، یقیناً ہوگی
پھر نئی تازہ کوئی دل کو جلانے کی خبر
باندھ لے زادِسفر ، دیر نہ کر اب توظہیرؔ
آنے والی ہے کسی دن ترے جانے کی خبر
٭٭٭
ظہیرؔاحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2016
اِن غزالوں کو بھلا کس کے ٹھکانے کی خبر
پوچھئے خارِ مغیلاں سے دِوانے کی خبر
خاک چھانوں تری گلیوں کی بتا میں کب تک
دے مرے شہر کوئی یار پرانے کی خبر !
اب خبر ملتی نہیں اُن کی زمانے میں کہیں
وہ جو رکھتے تھے کبھی سارے زمانے کی خبر
تیر ایسے بھی حلیفوں کی کمانوں میں ہیں آج
جن کے ترکش کا پتا ہے ، نہ نشانے کی خبر
ملنے آئے ہیں مرے دوست ، یقیناً ہوگی
پھر نئی تازہ کوئی دل کو جلانے کی خبر
باندھ لے زادِسفر ، دیر نہ کر اب توظہیرؔ
آنے والی ہے کسی دن ترے جانے کی خبر
٭٭٭
ظہیرؔاحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2016
آخری تدوین: