حماد علی
محفلین
آج سے کوئ ڈیڑھ سال پہلے دماغ میں غزل لکھنے کا سودا سمایا اور اک کوشش کر ڈالی! بنا اس کے اصولوں اور اپنی قابلیت سے واقفیت حاصل کیے۔ اور یقین جانیے اس قدر شرمندگی ہوئ کچھ بے ربط جملوں کو لکھ کر پڑھنے کے بعد کے بیان سے باہر ہے! ہاہاہا آج الماری کھولے کھڑا تھا تو کاغذ برآمد ہوا جس پر اپنے یہ چند جملے لکھے تھے سوچا آپ لوگوں کے ساتھ شرمندگی کو بانٹ لوں اور آپ کے وقت کو ضائع کروں!
تو لیجیے اشعار کم لطیفہ زیادہ آپ کی خدمت میں پیش ہے
اِک ساز ہے دل میں کافی عرصے سے
اک تمنا ہے دل میں کافی عرصے سے
اک نمکیں سمندر ہے مقید
میری آنکھوں میں کافی عرصے سے
اس عرصے کی مدت نہ پوچھیے جانِ جاں
یہ عرصہ محیط ہے کافی عرصے پہ
اس سے آگے شاعری کی ٹانگ توڑنے کی مزید ہمت نہیں ہوئ!
تو لیجیے اشعار کم لطیفہ زیادہ آپ کی خدمت میں پیش ہے
اِک ساز ہے دل میں کافی عرصے سے
اک تمنا ہے دل میں کافی عرصے سے
اک نمکیں سمندر ہے مقید
میری آنکھوں میں کافی عرصے سے
اس عرصے کی مدت نہ پوچھیے جانِ جاں
یہ عرصہ محیط ہے کافی عرصے پہ
اس سے آگے شاعری کی ٹانگ توڑنے کی مزید ہمت نہیں ہوئ!