اِک نہ اک شمع اندھیرے میں جلائے رکھیے ۔ چترا سنگھ ، کلام: طارق بدایونی
فرخ منظور لائبریرین نومبر 2، 2010 #1 اِک نہ اک شمع اندھیرے میں جلائے رکھیے ۔ چترا سنگھ ، کلام: طارق بدایونی
Saraah محفلین نومبر 5، 2010 #2 جن کے ہاتھوں بہت زخم نہاں پہنچے ہیں وہی کہتے ہیں کہ زخموں کو چھپائے رکھیئے واہ جی واہ سبھی اشعار اچھے ہیں ۔
جن کے ہاتھوں بہت زخم نہاں پہنچے ہیں وہی کہتے ہیں کہ زخموں کو چھپائے رکھیئے واہ جی واہ سبھی اشعار اچھے ہیں ۔
فرخ منظور لائبریرین نومبر 5، 2010 #3 بہت شکریہ سارہ! مجھے یہ غزل سننے کا مشورہ سعید ابراہیم صاحب نے دیا تھا۔
کاشفی محفلین جولائی 25، 2018 #5 غزل اک نہ اک شمع اندھیرے میں جلائے رکھیے صبح ہونے کو ہے ماحول بنائے رکھیے دل کے ہاتھوں سے ہمیں زخم نہاں پہنچے ہیں وہ بھی کہتے ہیں کہ زخموں کو چھپائے رکھیے کون جانے کہ وہ کس راہ گزر پر گزرے ہر گزر گاہ کو پھولوں سے سجائے رکھیے دامن یار کی زینت نہ بنے ہم افسوس اپنی پلکوں کے لیے کچھ تو بچائے رکھیے
غزل اک نہ اک شمع اندھیرے میں جلائے رکھیے صبح ہونے کو ہے ماحول بنائے رکھیے دل کے ہاتھوں سے ہمیں زخم نہاں پہنچے ہیں وہ بھی کہتے ہیں کہ زخموں کو چھپائے رکھیے کون جانے کہ وہ کس راہ گزر پر گزرے ہر گزر گاہ کو پھولوں سے سجائے رکھیے دامن یار کی زینت نہ بنے ہم افسوس اپنی پلکوں کے لیے کچھ تو بچائے رکھیے