مصطفیٰ زیدی اِک پرچم کا نشان کبُوتر اَور اِک کا شہباز

غزل قاضی

محفلین
اِک پرچم کا نشان کبُوتر اَور اِک کا شہباز​
وُہی زمین کے خُون کے پیاسے ہر پرچم کے تلے​
افسانوں کے لُطف کے پیچھے روتی ہوئی تاریخ​
ظُلم کی تلواروں کے نِیچے مظلومُوں کے گلے​
زیدی اَب سنّیاسی بن کر ہم لے لیں بن باس​
ماتھے پر سیندُور لگائے مُنہ پر راکھ مَلے​
مصطفیٰ زیدی​
( قبائے سَاز )​
 

سید زبیر

محفلین
بہت عمدہ انتخاب غزل جی !
افسانوں کے لُطف کے پیچھے روتی ہوئی تاریخ
ظُلم کی تلواروں کے نِیچے مظلومُوں کے گلے
سدا خوش رہیں
 
Top