اِک پرچم کا نشان کبُوتر اَور اِک کا شہباز
وُہی زمین کے خُون کے پیاسے ہر پرچم کے تلے
افسانوں کے لُطف کے پیچھے روتی ہوئی تاریخ
ظُلم کی تلواروں کے نِیچے مظلومُوں کے گلے
زیدی اَب سنّیاسی بن کر ہم لے لیں بن باس
ماتھے پر سیندُور لگائے مُنہ پر راکھ مَلے
مصطفیٰ زیدی
( قبائے سَاز )