آئی ایم ایف میں جانا نہیں چاہتے تھے، ملک چلانے کیلئے 28 ارب ڈالرز چاہئیں: فواد چوہدری

ربیع م

محفلین
---------------------------------------------
دوسرے ممالک سے پراڈکٹس جب خرید کر اپنے ملک لائی لاجاتی ہیں تو انہیں امپوٹس کہا جاتا ہے، اور ان تمام اشیا کی ادائیگی ڈالرز میں کی جاتی ہے۔ اگر کسی ملک کے پاس ڈالرز ختم ہوجائیں تو وہ کچھ بھی امپورٹ کرنے کے قابل نہیں رہتا۔ پاکستان اس وقت تیل سے لے کر ادویات، ٹیکنالوجی، کنسٹرکشن، پروڈکشن، حتی کہ زرعی پراڈکٹس تک امپورٹ کررہا ہے۔
اسی طرح جب اپنے ملک کی پراڈکٹس بیرون ملک بیچی جائیں تو انہیں ایکسپورٹس کہتے ہیں اور ان کی وصولی بھی ڈالرز میں ہوتی ہے۔ پاکستان کی ٹیکسٹائل سیکٹر میں اہم ایکسپورٹس رہی ہیں، اس کے علاوہ ہم کسی بھی دوسرے شعبے میں قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکے۔
امپورٹ کیلئے ادا شدہ ڈالرز اور ایکسپورٹ انکم سے حاصل ہونے والے ڈالرز کے درمیان فرق کو کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ یا آسان الفاظ میں تجارتی خسارہ کہتے ہیں۔
ن لیگ نے جب اپریل 2018 میں اقتدار چھوڑا تو اس وقت پاکستان کا تجارتی خسارہ 15 ارب ڈالرز سے زائد ہوچکا تھاجبکہ زرداری دور جب ختم ہوا تو یہی خسارہ تین ارب ڈالرز ہوا کرتا تھا۔
3-1532027175.jpg

دوسرے الفاظ میں ن لیگ نے ایک طرف پاکستان کی ایکسپورٹس کم کردیں، دوسری طرف امپورٹس بڑھا دیں تاکہ تجارتی خسارہ خطرناک لائن عبور کرجائے اور ملک معاشی دہشتگردی کا شکار ہوجائے۔
جب عمران خان کو حکومت ملی تو اس وقت تک تجارتی خسارہ 20 ارب ڈالرز ہوچکا تھا یعنی اگر آپ نے اپنی امپورٹس کی ادائیگی کرنا ہے تو آپ کو بیس ارب ڈالرز درکار ہیں۔ اگر اوورسیز پاکستانیوں کا زرمبادلہ استعمال کریں تو پھر بھی دس ارب ڈالرز چاہئیں تاکہ تیل سے لے کر دوسری صنعتی اشیا کی ادائیگی کی جاسکے، ورنہ ملک کا پہیہ جام ہوجائے گا۔
تو آپ کیلئے یہ جاننا زیادہ مشکل نہیں ہوگا کہ امپورٹ بل کیلئے دس ارب ڈالرز کہاں سے حاصل کئے جائیں؟ یا تو دوست ممالک مدد کریں، یا اوورسیز پاکستانی ہُنڈی کی بجائے قانونی طریقے سے رقوم پاکستان بھیجیں، یا پھر عارضی بنیادوں پر قرضہ حاصل کرکے امپورٹ بل ادا کیا جائے۔
یہ ہے وہ بیک گراؤنڈ کہ جس کی وجہ سے حکومت کو شارٹ ٹرم حل کیلئے قرض لینا پڑ رہا ہے۔
لیگیوں کو یہ سوال اپنی قیادت یا اپنے آپ سے ضرور پوچھنا چاہیئے کہ پچھلے پانچ برسوں میں ن لیگی حکومت نے ملک پر چالیس ارب ڈالرز کے قرض اور بیس ارب ڈالرز کا تجارتی خسارہ کیوں مسلط کیا؟
بقلم خود بابا کوڈا
---------------------------------------------------------
حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس کیوں جانا پڑا ہے؟
نون لیگ کے دور حکومت 2013 سے 2018 تک لیئے گئے قرضے، ن لیگ نے پاکستان کو معاشی لحاظ سے تباہ کیا اور پاکستان کو تباہی کے کنارے پر لا کر کھڑا کر دیا لیکن وزیراعظم عمران خان اب پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور حکومت کا ہر قدم اس ہی مقصد کیلئے ہے۔
43626186_10156111673634527_3947654361882034176_n.jpg

اعداد و شمار کے مطابق 1971 سے لیکر 2013 یعنی 47 سالوں میں ملک کا قرضہ 16000 ارب روپے تھا۔ جو محض اگلے پانچ سالوں میں دوگنا ہوکر 30000 ارب روپے تک جا پہنچا۔
زرداری دور شروع ہونے سے قبل یہ ملک 6000 ارب روپے کا مقروض تھا۔ لیگی حکومت آنے تک یہ تین گنا بڑھ کر 16000 ارب روپے ہو گیا۔ مشرف کے آمرانہ ظالمانہ دور کی خاصیت یہ ہے کہ اس کے دور میں تجارتی خسارہ مستحکم رہا۔
43544721_10156111676039527_4981345839185133568_n.jpg

جبکہ بڑھتا خسارہ ہماری تجربہ کار جمہوری حکومتیں کے کارنامے ہیں۔ پوری قوم کو جمہوریت مبارک ہو!
اب پی ٹی آئی حکومت کتنا قرضہ لے رہی ہے
 

جاسم محمد

محفلین
اب پی ٹی آئی حکومت کتنا قرضہ لے رہی ہے
ابھی تو تحریک انصاف حکومت نے صرف آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی بات ہے تو اپوزیشن آپے سے باہر ہو گئی ہے۔ حیرت انگیز طور پر یہ وہی ہیں جو اپنے دور حکومت میں 40 ارب ڈالر سے زائد مہنگے قرضے لے کر ملک کی معیشت کو دیوالیہ کر چکے ہیں۔
جب زرداری آیا تھا اس وقت بیرونی قرضہ 43 ارب ڈالر تھا۔ جب وہ گیا تو یہ 60 ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا۔ اب نواز شریف گیا ہے تو قرضہ ریکارڈ 92 ارب ڈالر سے تجاوزکر چکا ہے۔
2018-10-10_22-32-22.jpg

Government got record $40b loans
Pakistan’s external debt soars to record $91.8b
ان فوج مخالف ، تجربہ کار جمہوریوں نے حکومت سازی کیا خاک کرنی تھی۔ جو رہی سہی معیشت مشرف ٹھیک کر کے گیا تھا اسے بھی دس سالوں میں برباد کرکے عمران خان سے کہتے ہیں وہ آئی ایم ایف کیوں جا رہاہے۔
 
آخری تدوین:

ربیع م

محفلین
ابھی تو تحریک انصاف حکومت نے صرف آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی بات ہے تو اپوزیشن آپے سے باہر ہو گئی ہے۔ حیرت انگیز طور پر یہ وہی ہیں جو اپنے دور حکومت میں 40 ارب ڈالر سے زائد مہنگے قرضے لے کر ملک کی معیشت کو دیوالیہ کر چکے ہیں۔
جب زرداری آیا تھا اس وقت بیرونی قرضہ 43 ارب ڈالر تھا۔ جب وہ گیا تو یہ 60 ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا۔ اب نواز شریف گیا ہے تو قرضہ ریکارڈ 92 ارب ڈالر سے تجاوزکر چکا ہے۔
2018-10-10_22-32-22.jpg

Government got record $40b loans
Pakistan’s external debt soars to record $91.8b
ان فوج مخالف ، تجربہ کار جمہوریوں نے حکومت سازی کیا خاک کرنی تھی۔ جو رہی سہی معیشت مشرف ٹھیک کر کے گیا تھا اسے بھی دس سالوں میں برباد کرکے عمران خان سے کہتے ہیں وہ آئی ایم ایف کیوں جا رہاہے۔
مطلب بات کی ہے ممکن ہے نا لے
ڈاکٹر فرحان ورک صاحب بھی کل یہی فرما رہے تھے.
حب مشرف بھی خوب ہے حالانکہ مشرف کی بیساکھیوں کو کسی دور میں آپ کے قائد پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہا کرتے تھے.
خیر وقت وقت کی بات ہے.
 

جاسم محمد

محفلین
حب مشرف بھی خوب ہے حالانکہ مشرف کی بیساکھیوں کو کسی دور میں آپ کے قائد پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہا کرتے تھے.
مشرف دور میں بھی اتنے قرضے نہیں لئے۔ زرداری دو ر میں بھی نہیں۔ جتنے ایک اکیلے تجربہ کار شریف دور میں لئے گئے۔
DpN5SwhWwAAcLMg.jpg

40 ارب ڈالر ڈکار مار کر کھا پی لئے۔ قومی خزانہ خالی کر گئے۔ لیکن قصور سارا تحریک انصاف کا ہے جس کو آئے جمعہ جمہ 8 دن ہوئے ہیں۔
 

ربیع م

محفلین
مشرف دور میں بھی اتنے قرضے نہیں لئے۔ زرداری دو ر میں بھی نہیں۔ جتنے ایک اکیلے تجربہ کار شریف دور میں لئے گئے۔
DpN5SwhWwAAcLMg.jpg

40 ارب ڈالر ڈکار مار کر کھا پی لئے۔ قومی خزانہ خالی کر گئے۔ لیکن قصور سارا تحریک انصاف کا ہے جس کو آئے جمعہ جمہ 8 دن ہوئے ہیں۔
جی ہر آنے والی حکومت پچھلی حکومت سے زیادہ قرض لیتی ہے پی ٹی آئی بھی ایسا ہی کرے گی لکھ لیجیے.
اور ہر حکومت ہی کرپٹ ہے بشمول مشرف و زرداری و نواز و عمران کے.
 

جاسم محمد

محفلین
جی ہر آنے والی حکومت پچھلی حکومت سے زیادہ قرض لیتی ہے پی ٹی آئی بھی ایسا ہی کرے گی لکھ لیجیے.
پچھلی حکومت کا قرضہ ادا کرنے کیلئے نئی حکومت کو قرضے لینے پڑتے ہیں۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں۔ مسئلہ تب ہوتا ہے جب لگاتار 5سالہ دور حکومت میں قرضے چڑھتے چلے جائیں۔ جیسا کہ سابقہ حکومت میں 40 ارب ڈالر یعنی ہر سال 8 ارب ڈالر کا قرضہ چڑھا ہے۔
اس کا مستقل حل مجموعی ٹیکس نیٹ بڑھانا ہے۔ اس وقت پاکستان کی 20 کروڑ آبادی میں صرف 70،000 بڑے ٹیکس فائلرز ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں ٹیکس کا قانون سب سے زیادہ سخت ہوتاہے۔ جبکہ ہماری حتی الوسع کوشش ہوتی ہے کہ انکم ٹیکس سے چھوٹ ملے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اکثریت بھی وہاں ٹیکس سے بھاگتی ہے۔ جب تک یہ بنیادی کلچر میں تبدیلی واقع نہیں ہوتی۔ ملک کے معاشی مسائل ایسے ہی چلتے رہیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جی ہر آنے والی حکومت پچھلی حکومت سے زیادہ قرض لیتی ہے پی ٹی آئی بھی ایسا ہی کرے گی لکھ لیجیے.
قوم کا ایک اور کارنامہ ملاحظہ فرمائیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی جو ہر سال اربوں ڈالرکی ترسیلات واپس بھیجتے ہیں۔ ان کی اکثریت بھی ٹیکس سے بچنے کیلئے ایسے ذرائع رسل استعمال کرتی ہے۔ جس سےقومی خزانے کو باقاعدگی سے نقصان ہوتا ہے۔ نئی حکومت انکم ٹیکس بڑھانے کے ساتھ ساتھ ان چوروں کو بھی پکڑے تو مستقبل میں آئی ایم ایف سے مکمل چھٹکارا ہو سکتا ہے۔
 

ربیع م

محفلین
قوم کا ایک اور کارنامہ ملاحظہ فرمائیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی جو ہر سال اربوں ڈالرکی ترسیلات واپس بھیجتے ہیں۔ ان کی اکثریت بھی ٹیکس سے بچنے کیلئے ایسے ذرائع رسل استعمال کرتی ہے۔ جس سےقومی خزانے کو باقاعدگی سے نقصان ہوتا ہے۔ نئی حکومت انکم ٹیکس بڑھانے کے ساتھ ساتھ ان چوروں کو بھی پکڑے تو مستقبل میں آئی ایم ایف سے مکمل چھٹکارا ہو سکتا ہے۔
جی ہنڈی کے ذریعے پیسے بھیجنا یا اس کی ترغیب دینا واقعی قوم و ملک کے ساتھ خیانت ہے.
 

جاسم محمد

محفلین
جی ہنڈی کے ذریعے پیسے بھیجنا یا اس کی ترغیب دینا واقعی قوم و ملک کے ساتھ خیانت ہے.
جی ہاں۔ اور احتجاجا بل جلانا بھی۔ خان صاحب کی دھرنے کے دوران وہ کال ٹوٹل فلاپ ہوئی تھی۔ حکومت سے لڑائی میں اسٹیٹ کا نقصان نہیں کیا جا سکتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اور ہر حکومت ہی کرپٹ ہے بشمول مشرف و زرداری و نواز و عمران کے.
اس پر آج کا یہ بیان سن لیں۔ خان صاحب ملک میں اتنی دولت اکٹھی کرنا چاہتے ہیں کہ آئندہ آئی ایم ایف نہ جانا پڑے۔
باقی اپوزیشن کی منطق سب کے سامنے ہے۔
 
جاسم بھائی ایسا ہی ایک گراف مہیا کریں جس میں بتایا گیا ہو کے کب کب اور کتنا قرضہ واپس کیا گیا ہے؟

مشرف دور میں بھی اتنے قرضے نہیں لئے۔ زرداری دو ر میں بھی نہیں۔ جتنے ایک اکیلے تجربہ کار شریف دور میں لئے گئے۔
DpN5SwhWwAAcLMg.jpg

40 ارب ڈالر ڈکار مار کر کھا پی لئے۔ قومی خزانہ خالی کر گئے۔ لیکن قصور سارا تحریک انصاف کا ہے جس کو آئے جمعہ جمہ 8 دن ہوئے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
جاسم بھائی ایسا ہی ایک گراف مہیا کریں جس میں بتایا گیا ہو کے کب کب اور کتنا قرضہ واپس کیا گیا ہے؟
بھائی آپ کی لیگی حکومت نے ڈھیروں نئے قرضے لے کر کچھ پرانا قرضہ واپس کر دیا تو اس میں کیا خاص بات ہے؟ ملک کی معیشت تب بہتر تصور ہوتی ہے جب قرض اور مجموعی ملکی پیداوار کا تناسب کم ہو۔ جیسا کہ آپ ذیل کے اعداد و شمار میں دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں یہ تناسب 87 فیصد تک پہنچ کر مشرف دور میں واپس لا یا گیا۔ اور پھر ان جمہوریوں نے واپس اسے بلند ترین سطح پر پہنچا کر حکومت عمران خان کے حوالہ کر دی کہ لو اب ہماری تجربہ کارانہ نااہلی تمہارے حوالے:
Capture.png

The debt-to-GDP ratio is simply a measure of a country's debt compared to its
economic output. It also indicates the country's ability to pay back its debt.
Basically, a low debt-to-GDP ratio indicates an economy that produces and sells goods and services sufficient to pay back debts without incurring further debt
The debt-to-GDP ratio was 81 percent in 2000, 83 percent in 2001, 87.9 perent in 2002, 81.8 percent in 2003, 75.9 percent in 2004, 68.3 percent in 2005, 63.5 percent in
2006, 57.5 perent in 2007, 54.9 per cent in 2008, 59.6 percent in 2009, 60.7 percent in 2010, 61.5 and 60.1 percent in 2012.
By the end of 2004, the total external debt was resting at $33 billion.
At the end of June 2007, when General Musharraf was still in power, the loans had soared to $40.5 billion.
However, the country's real GDP had increased from $60 billion to $170 billion during 2000-07, while its per capita income had increased from under $500 to over $1000 during this period.
یوں ثابت ہوگیا کہ معاشی لحاظ سے ملک کے لئے ایک مشرف جیسے آئین شکن آمر کا دور جمہوری دور سے بہت بہتر تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
بھائی جو سادہ سی بات پوچھی ہے وہ بتا دیں شکریہ۔
اس کا جواب اوپر ربط میں موجود ہے
During the Musharraf regime from 2001 to 2008, the foreign donors had disbursed gross amount of $22.469 billion as loans and grants, but the country had to pay back $17.220 billion as debt servicing ($11.260 billion as principal amount and $5.595 billion as interest repayments)
From 2009 to 2015, Pakistan's democratic governments had received gross foreign assistance of $27.483 billion, but had paid back $22.111 billion as debt servicing including $16.436 billion as principal repayment and $5.675 billion as interest repayment
CHART12.jpg
2017 اور 2018 کا ڈیٹا ایس بی کی سائٹ پر موجود ہے۔
[URL='https://tribune.com.pk/story/1785582/2-pakistan-pay-9-3b-external-debt-servicing/']Pakistan to pay $9.3b in external debt servicing
[/URL]
 
but the country had to pay back
لیکن کیا واپس کئے؟

اس کا جواب اوپر ربط میں موجود ہے
During the Musharraf regime from 2001 to 2008, the foreign donors had disbursed gross amount of $22.469 billion as loans and grants, but the country had to pay back $17.220 billion as debt servicing ($11.260 billion as principal amount and $5.595 billion as interest repayments)
From 2009 to 2015, Pakistan's democratic governments had received gross foreign assistance of $27.483 billion, but had paid back $22.111 billion as debt servicing including $16.436 billion as principal repayment and $5.675 billion as interest repayment
CHART12.jpg
2017 اور 2018 کا ڈیٹا ایس بی کی سائٹ پر موجود ہے۔
Pakistan to pay $9.3b in external debt servicing
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن کیا واپس کئے؟
جی بھائی۔ مالیاتی اداروں کا ایک ہی اصول ہے کہ ڈیفالٹرز کو مزید قرضے نہیں دئے جاتے۔ اگر ماضی میں مشرف حکومت قرضے واپس نہ کرتی تو مستقبل کی حکومتوں کو نئے قرضے نہ ملتے۔ جیسے آجکل تحریک انصاف حکومت کو داخلی گردشی قرضوں کے لئے بینکوں سے مزید قرضے نہیں مل رہے۔ کیونکہ سابقہ حکومت نے ان پر ڈیفالٹ کیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہوسکتا ہے آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، دوست ممالک سے رابطہ کر رہے ہیں، وزیراعظم
191645_6121372_updates.jpg

وفد کی ملاقات — فوٹو: عمران خان آفیشل پیج

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ ہوسکتا ہے پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، مسائل کے حل کے لیے دوست ممالک سے رابطے کررہے ہیں۔

وفاقی دارلحکومت میں وزیراعظم سے پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹر (سی پی این اے) کے وفد نے ملاقات کی۔

ملاقات میں میڈیا انڈسٹری کو درپیش چیلنجز اور مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان نے نیوز پرنٹ پر عائد 5 فیصد ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا انڈسٹری کو سپورٹ کریں گے اور مسائل حل کیے جائیں گے۔

191645_1480382_updates.jpg

وفد کا وزیر اعظم کے ساتھ گروپ فوٹو— فوٹو: پی آئی ڈی

انہوں نے کہا کہ حکومت تعلیم، صحت اور ثقافت پر خصوصی توجہ دے رہی ہے کیوں کہ چاہتے ہیں کہ عام آدمی کی مشکلات کو کم کیا جائے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، مسائل کے حل کیلئے دوست ممالک سے رابطہ کر رہے ہیں اور توقع ہے اپنی پالیسیوں سے بہت جلد مسائل پر قابو پالیں گے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملکی اقتصادی مسائل کی وجہ سے میڈیا کو بھی مشکلات درپیش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت تنقید کا خیر مقدم کرتی ہے جب کہ میری کامیابی کی بڑی وجہ میڈیا ہے اور ہم میڈیا کو سپورٹ کریں گے۔
 
Top