آزدہ دلیِ کی دوا کیا؟

فیصل کمال

محفلین
آزدہ دلیِ کی دوا کیا؟
فقط دو بول تسلی کے
اک ھمدرد کا شانہ
اور کمر پر اک ہلکی سے تھپکی
اے میرے رب
وہ آزردہ دل کیا کریں
جن کے لیے نہ حرفِ تسلی
نہ کوئی ھمدرد
نہ ھی کوئی شانہ
اور نہ ھی ہلکی سی کوئی تھپکی
 

الف نظامی

لائبریرین
آزردہ دلیِ کی دوا کیا؟​
آزردہ دلیِ کی دوا کیا؟
فقط دو بول تسلی کے
اک ہمدرد کا شانہ
اور کمر پر اک ہلکی سے تھپکی
اے میرے رب
وہ آزردہ دل کیا کریں
جن کے لیے نہ حرفِ تسلی
نہ کوئی ہمدرد
نہ ہی کوئی شانہ
اور نہ ہی ہلکی سی کوئی تھپکی
 

شمشاد

لائبریرین
نظامی صاحب آپ کے مراسلے کی سمجھ نہیں آئی، آپ نے فیصل کمال صاحب کی ارسال کردہ نظم نقل کر کے وہی چسپاں کر دی ہے۔
 
Top