اٹھانے کو یہ دل چاہے ترا ہر ناز بارش میں۔۔۔ غزل برائے اصلاح

جیا راؤ

محفلین
اٹھانے کو یہ دل چاہے ترا ہر ناز بارش میں
کہ بھاتا ہی نہیں مجھ کو کوئی ناراض بارش میں

جو چاہوں گنگنانا تو دلِ سادہ مرا رو دے
نجانے کھو گیا ہے کیوں مرا ہر ساز بارش میں

گھٹا چھاتے ہی کالی تکنے لگتا ہے فضاؤں میں
نجانے سوچتا ہے کیا مرا ناراض بارش میں

ٹھٹھرتے لب، لٹیں الجھیں، سمٹتا بھیگتا آنچل
کہ ہوتا منفرد ہے کب مرا انداز بارش میں

نظارہ جن کا بن جائے دلوں کے درد کا درماں
فقط ملتا ہے پھولوں کو ہی یہ اعجاز بارش میں

کڑے موسم میں جب مجھ سے تعلق وہ نہیں رکھتا
اٹھائے جاتا ہے پھر کیوں مرا ہر ناز بارش میں

چھپا ہے درد کیا دل میں جو بوندوں سے ابھرتا ہے
جیا ! کیوں کپکپاتی ہے تری آواز بارش میں
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل ہے۔ داخلی کیفیات کا بہت خوبصورت اظہار ہے۔ جیا! میری طرف سے بہت داد قبول کیجیے۔
:)
 

امر شہزاد

محفلین

نظارہ جن کا بن جائے دلوں کے درد کا درماں
فقط ملتا ہے پھولوں کو ہی یہ اعجاز بارش میں

چھپا ہے درد کیا دل میں جو بوندوں سے ابھرتا ہے
جیا ! کیوں کپکپاتی ہے تری آواز بارش میں

بہت عمدہ غزل ہے.
خاص طور پر یہ دو شعر.
 

محمد امین

لائبریرین
جیا باجی کل کی بارش زیادہ اثر انداز ہوئی تھی کیا؟؟؟ ;)

گھٹا چھاتے ہی کالی تکنے لگتا ہے فضاؤں میں
نجانے سوچتا ہے کیا مرا ناراض بارش میں

ٹھٹھرتے لب، لٹیں الجھیں، سمٹتا بھیگتا آنچل
کہ ہوتا منفرد ہے کب مرا انداز بارش میں

نظارہ جن کا بن جائے دلوں کے درد کا درماں
فقط ملتا ہے پھولوں کو ہی یہ اعجاز بارش میں

کڑے موسم میں جب مجھ سے تعلق وہ نہیں رکھتا
اٹھائے جاتا ہے پھر کیوں مرا ہر ناز بارش میں

چھپا ہے درد کیا دل میں جو بوندوں سے ابھرتا ہے
جیا ! کیوں کپکپاتی ہے تری آواز بارش میں


زبردست۔۔۔۔۔ آللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
مبارک ہو جیا، اس غزل میں عروض کے اعتبار سے تو چھونے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ ناراض کا صوتی قافیہ جائز تو ہے، لیکن بطور اسم استعمال کرنا درست نہیں مانا جاتا، یہ محض بطور صفت Adjective استعمال ہوتا ہے۔ یہ دونوں اشعار مجھے پسند نہیں آئے، صاف گوئی کی معذرت بٹیا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے جیا، اور آپ کے خاص اسلوب کی آئینہ دار، اور یہ بہت اہم بات ہے۔

یہ اشعار بہت اچھے لگے مجھے

ٹھٹھرتے لب، لٹیں الجھیں، سمٹتا بھیگتا آنچل
کہ ہوتا منفرد ہے کب مرا انداز بارش میں

نظارہ جن کا بن جائے دلوں کے درد کا درماں
فقط ملتا ہے پھولوں کو ہی یہ اعجاز بارش میں

کڑے موسم میں جب مجھ سے تعلق وہ نہیں رکھتا
اٹھائے جاتا ہے پھر کیوں مرا ہر ناز بارش میں

لا جواب۔

صوتی قافیے کی بات اعجاز صاحب نے کر دی، خاکسار کی رائے میں یہ جائز نہیں ہے کہ 'ز' اور 'ض' حروفِ صحیح اور ہیں انکا اپنا علیحدہ علیحدہ تلفظ ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
جائز تو میں بھی مانتا ہوں وارث، لیکن ناراض کو بطور اسم یہاں برتا گیا ہے، اس پر اعتراض کیا تھا۔ بر سبیل تذکرہ یہ بھی لکھ دیا تھا کہ یہ صوتی قوافی ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جیا باجی کل کی بارش زیادہ اثر انداز ہوئی تھی کیا؟؟؟ ;)

گھٹا چھاتے ہی کالی تکنے لگتا ہے فضاؤں میں
نجانے سوچتا ہے کیا مرا ناراض بارش میں

ٹھٹھرتے لب، لٹیں الجھیں، سمٹتا بھیگتا آنچل
کہ ہوتا منفرد ہے کب مرا انداز بارش میں

نظارہ جن کا بن جائے دلوں کے درد کا درماں
فقط ملتا ہے پھولوں کو ہی یہ اعجاز بارش میں

کڑے موسم میں جب مجھ سے تعلق وہ نہیں رکھتا
اٹھائے جاتا ہے پھر کیوں مرا ہر ناز بارش میں

چھپا ہے درد کیا دل میں جو بوندوں سے ابھرتا ہے
جیا ! کیوں کپکپاتی ہے تری آواز بارش میں


زبردست۔۔۔۔۔ آللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔۔۔

امین میرے خیال میں یہ صرف ایک آدھ بارش کا نتیجہ نہیں ہے :)
 

محمد امین

لائبریرین
مبارک ہو جیا، اس غزل میں عروض کے اعتبار سے تو چھونے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ ناراض کا صوتی قافیہ جائز تو ہے، لیکن بطور اسم استعمال کرنا درست نہیں مانا جاتا، یہ محض بطور صفت adjective استعمال ہوتا ہے۔ یہ دونوں اشعار مجھے پسند نہیں آئے، صاف گوئی کی معذرت بٹیا۔

اعجاز انکل گو کہ مجھے اپنی ناقص العلمی کے باعث رائے دینے کا حق نہیں مگر ایک بات ذہن میں آئی کہ یہاں اسم "محذوف" نہیں پوسکتا؟ جب کہ صفت باقی رہ جائے یعنی : بارش میں مجھے کوئی ناراض‌شخص اچھا نہیں لگتا۔۔۔کی جگہ بارش میں مجھے کوئی ناراض اچھا نہیں لگتا۔۔۔؟
ہم روزمرہ میں بھی اکثرایسا کر جاتے ہیں کہ اسم کو حذف کر کے فقط صفت سے کام چلا لیتے ہیں، کیا ایسا کرنا خلافِ‌فصاحت ہے؟
 

مغزل

محفلین
میں نے ایک طویل مراسلہ لکھا تھا،
جو کہ ابھی ابھی بجلی صاحبہ ہڑپ کر گئیں ،
شاید اسی میں بہتری ہوگی ،
جیا غزل پر مبارکباد ،
دوبارہ لکھ سکا تو لکھوں گا،
مگر من آنم کہ من دانم

والسلام

(یہ غزل ضرور دیکھیے گا )
 

مغزل

محفلین
نہیں‌جناب ، یہاں نہیں ، سوچتا ہوں اپنے بلا گ پر لکھوں ، یہاں پھر سے جنگ چھڑ جائے گی، اور کیا فائدہ کدورتیں پھیلانے کا،
 

ایم اے راجا

محفلین
جو چاہوں گنگنانا تو دلِ سادہ مرا رو دے
نجانے کھو گیا ہے کیوں مرا ہر ساز بارش میں

گھٹا چھاتے ہی کالی تکنے لگتا ہے فضاؤں میں
نجانے سوچتا ہے کیا مرا ناراض بارش میں

واہ واہ لاجواب جیا جی داد قبول ہو
 

فاتح

لائبریرین
تاخیر سے مبارکباد دے رہا ہوں لہٰذا مبارک کے ساتھ ساتھ معذرت بھی۔
فی الواقعہ انتہائی خوبصورت غزل ہے۔ (یہ محض حوصلہ افزائی نہیں:))۔ ارے ہاں ذیل کے مصرع میں "الجھی" شاید بطور صفت استعمال ہو رہا ہے مگر موجودہ املا (الجھیں) کے باعث فعل ماضی کا تاثر دے رہا ہے۔
ٹھٹھرتے لب، لٹیں الجھیں، سمٹتا بھیگتا آنچل
 
Top