ظاہر ہے جب ہم پاکستانیوں نے حقیقی دولتی نظام "سونے" کو ہٹا کر سودی قرضی نظام "کرنسی نوٹس "کا آغاز 1947 سے کر دیا تھا تو آج 2009 میں یہ دن تو دیکھنے ہوں گے۔ خالی مکھیاں مار کر مسائل حل نہیںہوتے۔ پورے چھتے تبدیل کرنے ہوں گے!
آج ہر غریب و بے کس پاکستانی کے پاس صرف "جسم" خاکی بچا ہے ، جسکو بیچ کر روز مرہ کی گسر بسر ممکن ہے۔ یہ مسائل ہمارے بے کار اقتصادی نظام اور بے جا آبادی سے پروان چڑھے ہیں اور اسی کے اختتام پر اس بے غیرت غربت کا بھی خاتمہ ممکن ہے!