راحیل فاروق
محفلین
اٹھ مری جان، سحر آپہنچی
اٹھ مری جان کہ شب ختم ہوئی
چاندنی پھیکی ہے، تاروں کی چمک مدھم ہے
صبحَ صادق کا اجالا پھیلا
اٹھ مری جان، چمن جاگ اٹھا
مسکراتے ہوئے غنچے جاگے
کلیاں شرمانے لگیں
اور اٹھلانے لگی بادِ نسیم
پھول انگڑائیاں لیتے اٹھے
تیری آنکھوں میں مچلتے ہوئے خواب
تیرا مخمور شباب
تیرے عارض کے گلاب
ابھی مدہوش ہیں، مخمور ہیں، خوابیدہ ہیں
اٹھ مری جان، سحر آ پہنچی
اٹھ کے کچھ چائے بنا!
- شفیق الرحمٰن
اٹھ مری جان کہ شب ختم ہوئی
چاندنی پھیکی ہے، تاروں کی چمک مدھم ہے
صبحَ صادق کا اجالا پھیلا
اٹھ مری جان، چمن جاگ اٹھا
مسکراتے ہوئے غنچے جاگے
کلیاں شرمانے لگیں
اور اٹھلانے لگی بادِ نسیم
پھول انگڑائیاں لیتے اٹھے
تیری آنکھوں میں مچلتے ہوئے خواب
تیرا مخمور شباب
تیرے عارض کے گلاب
ابھی مدہوش ہیں، مخمور ہیں، خوابیدہ ہیں
اٹھ مری جان، سحر آ پہنچی
اٹھ کے کچھ چائے بنا!
- شفیق الرحمٰن