اٹھ چلے ہاتھ لگاتے ہوئے سب کانوں کو

اٹھ چلے ہاتھ لگاتے ہوئے سب کانوں کو
بولنے ہی نہ دیا تم نے تو دیوانوں کو

گرچہ مشہور ہیں یوں بھی مری دیوانگیاں
آپ کے نام سے پر لگتے ہیں افسانوں کو

کون دے مجھ کو دعا، میری دوا کون کرے
عشق کا درد نہ اپنوں کو نہ بیگانوں کو

تیری دنیا میں محبت کی کمی ہے ورنہ
کسی جنت کی ضرورت نہ تھی انسانوں کو

اب جو ساقی سے بگاڑی ہے تو راحیلؔ میاں
آپ بھرتے ہوئے دیکھا کریں پیمانوں کو
 
اچھی غزل ہے ! اس کے اختصار کی وجہ سے کچھ تشنگی سی محسوس ہوتی ہے - کچھ اور اشعار نکالئے اس میں ۔ :)
مطلع کا پہلا مصرع پسند نہیں آیا ۔ اٹھ چلے ہاتھ کی وجہ سے کچھ تعقید پیدا ہورہی ہے ۔ ویسے پورا مصرع ہی کچھ اچھا تاثر نہیں چھوڑ رہا۔ معذرت !
 
مطلع کا پہلا مصرع پسند نہیں آیا ۔ اٹھ چلے ہاتھ کی وجہ سے کچھ تعقید پیدا ہورہی ہے ۔ ویسے پورا مصرع ہی کچھ اچھا تاثر نہیں چھوڑ رہا۔ معذرت !
معذرت تو میری بنتی تھی۔ چلیں، آپ نے کر لی۔ اچھا لگا۔ :bashful:
کچھ اور اشعار نکالئے اس میں ۔
گویم مشکل وگر نگویم مشکل۔ پرانی ہے یہ غزل۔ اشعار خود بخود نکل آئے تھے۔ اب نہ نکلیں گے۔ اس پر بھی میری معذرت بنتی ہے ویسے۔ :D
 
ایک دوست کا محبت بھرا ڈیزائن۔۔۔
Ww6dbW3.jpg
 

فیضان قیصر

محفلین
راحیل بھائی دیکھ لیں آج آپکی تمام غزلیں ڈھونڈھ ڈھونڈھ کر پڑھ رہا ہوں ۔ آپکے اندازِ بیاں نے گرویدہ کرلیا۔
 
Top