ساقی۔
محفلین
.............................................................................................
.................................................................................................
وکیپیڈیا سے
اپریل فول دوسروں کے ساتھ عملی مذاق کرنے اور بیوقوف بنانے کا تہوار ہے۔ اسکا خاص دن اپریل کی پہلی تاریخ ہے۔ یہ یورپ سے شروع ہوا اور اب ساری دنیا میں مقبول ہے۔ 1508 سے 1539 کے ولندیزی اور فرانسیسی ذرائع ملتے ہیں جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مغربی یورپ کے ان علاقوں میں یہ تہوار تھا۔ برطانیہ میں اٹھارویں صدی کے شروع میں اس کا عام رواج ہوا۔
۔ دراصل سولہویں صدی کے آخر تک یعنی 1564 تک نیا سال مارچ کے آخر میں شروع ہوتا تھا۔ نئے سال کی آمد پر لوگ تحائف کا تبادلہ کرتے تھے۔ فرانس کے بادشاہ نے جب کیلنڈر کی تبدیلی کا حکم دیا کہ نیا سال مارچ کی بجائے جنوری سے شروع ہوا کرے تو غیر ترقی یافتہ ذرائع ابلاغ کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو اس تبدیلی کا علم نہ ہو سکا اور وہ بدستور یکم اپریل کو ہی نئے سال کی تقریبات مناتے رہے اور باہم تحائف کا تبادلہ بھی جاری رہا۔ اسی بنا پر ان لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا جنھیں اس تبدیلی کا علم تھا۔ اور انھیں اپریل فول کے طنزیہ نام سے پکارنے لگے۔ آہستہ آہستہ یہ روایت بن گیا اور اب دنیا بھر میں یہ دن باقاعدگی سے منایا جاتا ہے۔ کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے لیکن اپریل فول کا کسی بھی لحاظ سے مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں۔
آج بھی ایرانی کیلنڈر کے مطابق نیا سال 21 مارچ سے شروع ہوتا ہے. سال کے پہلے دن ایران میں نوروز کا تہوار منایا جاتا ہے جو ایرانیوں کا سب سے بڑا تہوار ہوتا ہے حالانکہ اسکی کوئ مذہبی حیثیت نہیں ہوتی۔ یہ محض سردیوں کے رخصت ہونے اور بہار کے آنے کی خوشی میں منایا جاتا تھا کیونکہ سردیوں میں نہ کوئ فصل اگتی تھی نہ مویشیوں کے لیئے چارہ دستیاب ہوتا تھا۔ ایرانی کیلنڈر ایک زمانے تک یورپ میں بھی رائج رہا تھا۔ علم نجوم اور برج کے بارہ مہینے دراصل ایرانی مہینوں کے ہی پرانے نام ہیں اور عین ان ہی تاریخوں پہ شروع اور ختم ہوتے ہیں۔ لیپ کے سال ایرانی کیلنڈر کے آخری مہینے کے آخر میں ایک دن کا اضافہ کیا جاتا ہے اور برجوں میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ اور یہ ہی وجہ ہے کہ انگریزی کلنڈر میں لیپ کا اضافی دن سال کے شروع یا آخر کی بجائے مارچ سے پہلے ہوتا ہے تاکہ ایرانی کیلنڈر سے فرق کم سے کم رہے۔
.........................................................................................................
معاشرتی برائیاں، اپریل فول
April fool کے بارے مختلف روایات مشہور ہیں جن میں سے دو درج ذیل ہیں :
اپریل لاطینی زبان کے لفظ اپریلس Aprilis یا اپرائر Aprire سے ماخوذ ہے ، جس کا مطلب ہے پھولوں کا کھلنا ، کونپلیں پھوٹنا ، قدیم رومی قوم موسم بہار کی آمد پر شراب کے دیوتا کی پرستش کرتی اور اسے خوش کرنے کے لیے لوگ شراب پی کر اوٹ پٹانگ حرکتیں کرنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں ۔ یہ جھوٹ رفتہ رفتہ اپریل فول کا ایک اہم حصہ بلکہ غالب حصہ بن گیا ۔
انسائیکلوپیڈیا انٹرنیشنل کے مطابق مغربی ممالک میں یکم اپریل کو عملی مذاق کا دن قرار دیا جاتا ہے ۔ اس دن ہر طرح کی نازیبا حرکات کی چھوٹ ہوتی ہے ، اور جھوٹے مذاق کا سہارا لے کر لوگوں کو بے وقوف بنایا جاتا ہے ۔
افسوس صد افسوس ! یہ فضول اور فول رسم مسلم معاشرے کا ایک اور لازم حصہ بن چکی ہے ، اور مسلمان اپنے ہی مسلمان بہن بھائیوں کی تباہی و بربادی پر خوشی کا دن مناتے ہیں ۔ اور اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو Fool بنا بنا کر ان کو مصیبت و پریشانی میں ڈالتے ہیں ۔
اپریل فول کی دردناک حقیقت :
جب عیسائی افواج نے اسپین کو فتح کیا ، تو اس وقت اسپین کی زمین پر مسلمانوں کا اتنا خون بہایا گیا کہ فاتح فوج کے گھوڑے جب گلیوں سے گزرتے تھے ، تو ان کی ٹانگیں گھٹنوں تک مسلمانوں کے خون میں ڈوبی ہوتی تھیں ۔ جب قابض افواج کو یقین ہو گیا کہ اب اسپین میں کوئی بھی مسلمان زندہ نہیں بچا ہے تو انہوں نے گرفتار مسلمان فرمان روا کو یہ موقع دیا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ واپس مراکش چلا جائے ، جہاں سے اس کے آباؤ اجداد آئے تھے ۔ قابض فوج غرناطہ سے کوئی بیس کلومیٹر دور ایک پہاڑی پر اسے چھوڑ کر واپس چلی گئی ۔
جب عیسائی افواج مسلمان حکم رانوں کو اپنے ملک سے نکال چکیں تو پھر حکومتی جاسوس گلی گلی گھومتے رہے کہ کوئی مسلمان نظر آئے تو اسے شہید کر دیا جائے ، جو مسلمان زندہ بچ گئے وہ اپنے علاقے چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں جا بسے ، اور وہاں جا کر اپنے گلوں میں صلیبیں ڈال لیں اور عیسائی نام رکھ لیے ۔ اب بظاہر اسپین میں کوئی بھی مسلمان نظر نہیں آ رہا تھا ، مگر اب بھی عیسائیوں کو یقین تھا کہ سارے مسلمان قتل نہیں ہوئے کچھ چھپ کر اور اپنی شناخت چھپا کر زندہ ہیں ۔ اب مسلمانوں کو باہر نکالنے کی تراکیب سوچی جانے لگیں اور پھر ایک منصوبہ بنایا گیا ۔ پورے ملک میں اعلان ہوا کہ یکم اپریل کو تمام مسلمان غرناطہ میں اکٹھے ہو جائیں ، تا کہ انہیں ان ممالک میں بھیج دیا جائے جہاں وہ جانا چاہیں ۔ اب چونکہ ملک میں امن قائم ہو چکا تھا ، اور مسلمانوں کو خود ظاہر ہونے میں کوئی خوف محسوس نہ ہوا ۔ مارچ کے پورے مہینے اعلانات ہوتے رہے ۔ الحمراءکے نزدیک بڑے بڑے میدانوں میں خیمے نصب کر دئیے گئے ، جہاز آ کر بندرگاہ پر لنگر انداز ہوتے رہے ، مسلمانوں کو ہر طریقے سے یقین دلایا گیا تھا کہ انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا ۔ جب مسلمانوں کو یقین ہو گیا کہ اب ہمارے ساتھ کچھ نہیں ہو گا تو وہ سب غرناطہ میں اکٹھے ہونا شروع ہوئے ۔ اس طرح حکومت نے تمام مسلمانوں کو ایک جگہ اکٹھا کر لیا اور ان کی بڑی خاطر مدارات کی ۔
یہ کوئی پانچ سوبرس پہلے ، یکم اپریل کا دن تھا ، جب تمام مسلمانوں کو بحری جہاز میں بٹھایا گیا ۔ مسلمانوں کو اپنا وطن چھوڑتے ہوئے بڑی تکلیف ہو رہی تھی مگر اطمینان تھا کہ چلو جان بچ گئی ۔ دوسری جانب عیسائی حکم ران اپنے محلوں میں جشن منانے لگے ۔ جرنیلوں نے مسلمانوں کو الوداع کیا اور جہاز وہاں سے چل دئیے ۔ ان مسلمانوں میں بوڑھے ، جوان ، خواتین ، بچے اور کئی مریض بھی تھے ۔ جب جہاز سمندر کے عین وسط میں پہنچے ، تو منصوبہ بندی کے تحت انہیں گہرے پانی میں ڈبو دیا گیا ، اور یوں وہ تمام مسلمان سمندر میں ابدی نیند سو گئے ۔
اس کے بعد اسپین بھر میں جشن منایا گیا کہ ہم نے کس طرح اپنے دشمنوں کو بےوقوف بنایا ۔ پھر یہ دن اسپین کی سرحدوں سے نکل کر پورے یورپ میں فتح کا عظیم دن بن گیا ۔ اور اسے انگریزی میں First April Fool کا نام دیا گیا یعنی ” یکم اپریل کے بے وقوف “ آج بھی عیسائی دنیا اس دن کی یاد بڑے اہتمام سے مناتی ہے اور لوگوں کو جھوٹ بول کر بے وقوف بنایا جاتا ہے ۔
اس رسم بد کے درج ذیل نقصانات ہیں :
1 دشمنوں کی خوشی میں شرکت کرنا ۔
2 نفاق میں ڈوب جانا ۔
3 جھوٹ بولنا اور ہلاکت پانا ۔
4 اللہ کی ناراضگی پانا ۔
5 مسلمان بہن بھائیوں کی تباہی و بربادی کی خوشی منانا ۔
6 مسلمان بہن بھائیوں کو مشکل و مصیبت میں ڈالنا ۔
7 دنیا و آخرت میں خسارہ ہی خسارہ تباہی ہی تباہی ہے ۔