اپنا تو شناسا نہیں اس شہر میں کوئی ... باقی احمد پوری

صائمہ شاہ

محفلین
اپنا تو شناسا نہیں اس شہر میں کوئی
جھوٹا بھی دلاسا نہیں اس شہر میں کوئی

ہر شخص لیے پھرتا ہے مشکیزۂ بے آب
جس طرح کہ پیاسا نہیں اس شہر میں کوئی

تھک ہار کے بیٹھیں گے کہاں تیرے مسافر
سایہ تو ذرا سا نہیں اس شہر میں کوئی

ہر چہرہ ہے دکھ درد کی بے انت کہانی
پڑھنے کو خلاصہ نہیں اس شہر میں کوئی

یہ لوگ یزیدوں کی طرح ظلم نہ کرتے
احمدؐ کا نواسا نہیں اس شہر میں کوئی

اک تو ہے جسے دیکھنے آتا ہے زمانہ
اب اور تو خاصہ نہیں اس شہر میں کوئی

لگتا ہے فقیروں کی ابھی قدر ہے باقیؔ
ٹوٹا ہوا کاسہ نہیں اس شہر میں کوئی
 
Top