اپنا جو اعتبار ہے کھونے نہ دیجئے----برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع ؛راحل؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مفعول فاعلان مفاعیل فاعِلن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنا جو اعتبار ہے کھونے نہ دیجئے
خود کو بھی بے قرار یوں ہونے نہ دیجئے
-------------
مطلع متبادل
-------
ہوتا ہے دل نثار تو ہونے نہ دیجئے
خود کو کسی کے پیار میں کھونے نہ دیجئے
------------------
ایسا نہ ہو کہ آپ سے لوگوں کے دل دُکھیں
لوگوں کو اپنے فعل سے رونے نہ دیجئے
--------------
طاقت سے آپ روک دیں ظالم کے ہاتھ کو
دیکھیں کسی پہ ظلم تو ہونے نہ دیجئے
---------
محبوب نے جو آپ کو بیدار کر دیا
ایسے ہی اس کو آپ بھی سونے نہ دیجئے
---------
طاقت کسی کی دیکھ کے ڈرنا نہیں کبھی
ظالم کو ہاتھ خون سے دھونے نہ دیجئے
------------
ارشد کو کیوں ہے آپ نے مایوس کر دیا
ایسے اسے اداس تو ہونے نہ دیجئے
-----------
 

الف عین

لائبریرین
اپنا جو اعتبار ہے کھونے نہ دیجئے
خود کو بھی بے قرار یوں ہونے نہ دیجئے
-------------
مطلع متبادل
-------
ہوتا ہے دل نثار تو ہونے نہ دیجئے
خود کو کسی کے پیار میں کھونے نہ دیجئے
------------------ مطلع دونوں سمجھ میں نہیں آئے، تخاطب کس سے ہے؟

ایسا نہ ہو کہ آپ سے لوگوں کے دل دُکھیں
لوگوں کو اپنے فعل سے رونے نہ دیجئے
-------------- آپ سے بمعنی آپ کی وجہ /آپ کے قول یا عمل سے؟
فعل سے کس طرح رویا جاتا ہے، مجھے نہیں معلوم

طاقت سے آپ روک دیں ظالم کے ہاتھ کو
دیکھیں کسی پہ ظلم تو ہونے نہ دیجئے
--------- ٹھیک

محبوب نے جو آپ کو بیدار کر دیا
ایسے ہی اس کو آپ بھی سونے نہ دیجئے
--------- درست

طاقت کسی کی دیکھ کے ڈرنا نہیں کبھی
ظالم کو ہاتھ خون سے دھونے نہ دیجئے
------------ ڈرنا تم کے لئے بولا جاتا ہے، جس سے صیغے میں شتر گربہ ہو جاتا ہے، ڈرئے ہی کہا جائے

ارشد کو کیوں ہے آپ نے مایوس کر دیا
ایسے اسے اداس تو ہونے نہ دیجئے
----------- درست
 
الف عین
(پہلے دو اشعار کی اصلاح )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کردار داغدار تو ہونے نہ دیجئے
لوگوں کے اعتبار کو کھونے نہ دیجئے
-------------
ایسا نہ ہو کہ آپ سے لوگوں کے دل دُکھیں
اپنے بُرے عمل سے یوں رونے نہ دیجئے
------یا
ان کی خوشی کو چھین کے رونے نہ دیجئے
-------
 
Top