صابرہ امین
لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی
السلام علیکم،
آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
اپنا دن جب تمام ہوتا ہے
دردِ دل کا پیام ہوتا ہے
دل یہ جب بے لگام ہوتا ہے
لغزشِ بہر گام ہوتا ہے
جب بھی فرصت ہو ہم کو دنیا سے
اپنے گھر میں قیام ہوتا ہے
دشتِ الفت کو ہم چلے اب تو
دیکھیے کتنا نام ہوتا ہے
ہم سے جب وہ کلام کرتے ہیں
کام سے ان کو کام ہوتا ہے
سب سے ملتے ہیں وہ ادا کے ساتھ
ہم کو رسماً سلام ہوتا ہے
کون ہوتا ہے جو نہیں ہوتا
جب وہ بالائے بام ہوتا ہے
رقص کرتی ہے خامشی ہر سو
جب وہ محو کلام ہوتا ہے
ہم کہ بے حال ان سے ملتے ہیں
کس قدر اہتمام ہوتا ہے
منتظر ہم ہیں کاٹ کے بن باس
ان کا دل کب سے رام ہوتا ہے
السلام علیکم،
آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
اپنا دن جب تمام ہوتا ہے
دردِ دل کا پیام ہوتا ہے
دل یہ جب بے لگام ہوتا ہے
لغزشِ بہر گام ہوتا ہے
جب بھی فرصت ہو ہم کو دنیا سے
اپنے گھر میں قیام ہوتا ہے
دشتِ الفت کو ہم چلے اب تو
دیکھیے کتنا نام ہوتا ہے
ہم سے جب وہ کلام کرتے ہیں
کام سے ان کو کام ہوتا ہے
سب سے ملتے ہیں وہ ادا کے ساتھ
ہم کو رسماً سلام ہوتا ہے
کون ہوتا ہے جو نہیں ہوتا
جب وہ بالائے بام ہوتا ہے
رقص کرتی ہے خامشی ہر سو
جب وہ محو کلام ہوتا ہے
ہم کہ بے حال ان سے ملتے ہیں
کس قدر اہتمام ہوتا ہے
منتظر ہم ہیں کاٹ کے بن باس
ان کا دل کب سے رام ہوتا ہے