اپنا دن جب تمام ہوتا ہے ۔ ۔ ۔

صابرہ امین

لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی

السلام علیکم،
آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔


اپنا دن جب تمام ہوتا ہے
دردِ دل کا پیام ہوتا ہے

دل یہ جب بے لگام ہوتا ہے
لغزشِ بہر گام ہوتا ہے

جب بھی فرصت ہو ہم کو دنیا سے
اپنے گھر میں قیام ہوتا ہے

دشتِ الفت کو ہم چلے اب تو
دیکھیے کتنا نام ہوتا ہے

ہم سے جب وہ کلام کرتے ہیں
کام سے ان کو کام ہوتا ہے

سب سے ملتے ہیں وہ ادا کے ساتھ
ہم کو رسماً سلام ہوتا ہے

کون ہوتا ہے جو نہیں ہوتا
جب وہ بالائے بام ہوتا ہے

رقص کرتی ہے خامشی ہر سو
جب وہ محو کلام ہوتا ہے

ہم کہ بے حال ان سے ملتے ہیں
کس قدر اہتمام ہوتا ہے

منتظر ہم ہیں کاٹ کے بن باس
ان کا دل کب سے رام ہوتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
دل یہ جب بے لگام ہوتا ہے
لغزشِ بہر گام ہوتا ہے
تنافر کی اصلاح تو عبد الرؤف نے کر دی، لیکن مجھے دوسرا مصرع بھی سمجھ میں نہیں آیا۔بہرِ گام مراد "گام کےلئے"، اور بہَر گام کا مطلب " ہرگام کےساتھ" ۔ تقطیع میں بہرِ گام ہی آتا ہے۔ لغزش بہ ہَر گام درست ترکیب ہو سکتی ہے مگر لغزش ہوتی ہے، ہوتا نہیں۔ مؤنث ہے
ایک یہ شعر بھی واضح نہیں
ہم کہ بے حال ان سے ملتے ہیں
کس قدر اہتمام ہوتا ہے
باقی غزل درست ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
دل یہ جب بے لگام ہوتا ہے
لغزشِ بہر گام ہوتا ہے
لیکن مجھے دوسرا مصرع بھی سمجھ میں نہیں آیا۔بہرِ گام مراد "گام کےلئے"، اور بہَر گام کا مطلب " ہرگام کےساتھ" ۔ تقطیع میں بہرِ گام ہی آتا ہے۔ لغزش بہ ہَر گام درست ترکیب ہو سکتی ہے مگر لغزش ہوتی ہے، ہوتا نہیں۔ مؤنث ہے
استاد محترم ملاحظہ کیجیے ۔ ۔

لغزشیں ہر قدم پہ ہوتی ہیں
جب یہ دل بے لگام ہوتا ہے
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
ایک یہ شعر بھی واضح نہیں
ہم کہ بے حال ان سے ملتے ہیں
کس قدر اہتمام ہوتا ہے
باقی غزل درست ہے
ملاحظہ کیجیے ۔ ۔
کہنا یہ تھا کہ ہم ان سے برے حلئے میں ملتے ہیں اور یہی ہمارا اہتمام ہے۔ چھوٹی بحر کے باعث تھوڑی مشکل صورتحال ہے۔ مندرجہ ذیل متبادلات میں جو مناسب ہو یا اس شعر کو رد کر دیا جائے۔ آپ جیسا مناسب خیال کریں۔

ان سے ملتے ہیں خستہ حال جو ہم
بس یہی اہتمام ہوتا ہے
یا
اپنی ہر ایک ادا سے بس ان کے
قتل کا اہتمام ہوتا ہے
یا
ہم انہیں دیکھ کر بکھرتے ہیں
اک یہی ہم سے کام ہوتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
ملاحظہ کیجیے ۔ ۔
کہنا یہ تھا کہ ہم ان سے برے حلئے میں ملتے ہیں اور یہی ہمارا اہتمام ہے۔ چھوٹی بحر کے باعث تھوڑی مشکل صورتحال ہے۔ مندرجہ ذیل متبادلات میں جو مناسب ہو یا اس شعر کو رد کر دیا جائے۔ آپ جیسا مناسب خیال کریں۔

ان سے ملتے ہیں خستہ حال جو ہم
بس یہی اہتمام ہوتا ہے
یا
اپنی ہر ایک ادا سے بس ان کے
قتل کا اہتمام ہوتا ہے
یا
ہم انہیں دیکھ کر بکھرتے ہیں
اک یہی ہم سے کام ہوتا ہے
یہ تو تین اشعار ہو گئے!
ان سے ملتے ہیں خستہ حال کے ساتھ
کیسا مصرع رہے گا، بہتر لگےتو یہ رکھ لو، ورنہ تمہارا بھی درست ہے
باقی دونوں اشعار بھی درست ہیں، انہیں بھی رکھ لو
 

صابرہ امین

لائبریرین
استاد محترم الف عین

آپ سے ایک نظر ثانی کی استدعا ہے۔


اپنا دن جب تمام ہوتا ہے
دردِ دل کا پیام ہوتا ہے

لغزشیں ہر قدم پہ ہوتی ہیں
جب یہ دل بے لگام ہوتا ہے

جب بھی فرصت ہو ہم کو دنیا سے
اپنے گھر میں قیام ہوتا ہے

دشتِ الفت کو ہم چلے اب تو
دیکھیے کتنا نام ہوتا ہے

اپنی ہر ایک ادا سے بس ان کے
قتل کا اہتمام ہوتا ہے

ہم سے جب وہ کلام کرتے ہیں
کام سے ان کو کام ہوتا ہے

سب سے ملتے ہیں وہ ادا کے ساتھ
ہم کو رسماً سلام ہوتا ہے

کون ہوتا ہے جو نہیں ہوتا
جب وہ بالائے بام ہوتا ہے

رقص کرتی ہے خامشی ہر سو
جب وہ محو کلام ہوتا ہے

ان سے ملتے ہیں خستہ حال کے ساتھ
بس یہی اہتمام ہوتا ہے

ہم انہیں دیکھ کر بکھرتے ہیں
اک یہی ہم سے کام ہوتا ہے

منتظر ہم ہیں کاٹ کے بن باس
ان کا دل کب سے رام ہوتا ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
نظر ثانی میں مطلع نیا نظر آیا، جو کچھ دو لخت لگ رہا ہے، اسے واضح کرو
اور آخری شعر پہلے شاید غور سے نہیں دیکھا تھا
دل کب رام ہوتا ہے.. محاورہ درست ہے، "کب سے" درست نہیں لگتا، یعنی 'سے' زائد ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
نظر ثانی میں مطلع نیا نظر آیا، جو کچھ دو لخت لگ رہا ہے، اسے واضح کرو
اور آخری شعر پہلے شاید غور سے نہیں دیکھا تھا
دل کب رام ہوتا ہے.. محاورہ درست ہے، "کب سے" درست نہیں لگتا، یعنی 'سے' زائد ہے
جى اس پر کام کر کے حاضر ہوتى ہوں۔
 
Top