اپنا مزاجِ کار بدلنے نہیں دیا (سعداللہ شاہ)

ساجن

محفلین
اپنا مزاجِ کار بدلنے نہیں دیا
دل نے کوئی نظام بھی چلنے نہیں دیا

اے ماہتابِ حسن ہمارا کمال دیکھ
تجھ کو کسی بھی رنگ میں‌ڈھلنے نہیں دیا

گردش میں‌ہم رہے ہیں تو اپنا قصور کیا
تو نے ہمیں‌کشش سے نکلنے نہیں دیا

گریہ کیا تو آنکھ میں بھرتا گیا دھواں
دل نے متاعِ درد کو جلنے نہیں دیا

نظروں سے اپنی آپ ہی گرتے گئے ہیں ہم
اے عشق تو نے ہم کو سنبھلنے نہیں دیا

تھوڑی سی وضع داری تو اس دل کے واسطے
تو نے تو اس میں وہم بھی پلنے نہیں دیا

تہذیب اپنی کی ہے محبت نے سعد یوں
اس دل کو ہم نے حد سے نکلنے نہیں دیا

(سعداللہ شاہ)‪
 

محمد وارث

لائبریرین
گردش میں ‌ہم رہے ہیں تو اپنا قصور کیا
تو نے ہمیں ‌کشش سے نکلنے نہیں دیا

گریہ کیا تو آنکھ میں بھرتا گیا دھواں
دل نے متاعِ درد کو جلنے نہیں دیا

بہت خوب، لاجواب!

بہت شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے!
 
Top