الف عین
محمد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
عظیم
صابرہ امین
-------------
اپنوں کو کبھی دل سے بھلایا نہیں جاتا
اغیار کو سینے سے لگایا نہیں جاتا
--------
اپنوں کو ستانے میں مہارت ہے ہماری
دشمن کا تو گھر ہم سے گرایا نہیں جاتا
-------
تہذیب نئی سب کے دماغوں پہ ہے چھائی
کیوں دین کو سینوں میں بسایا نہیں جاتا
------------
رہتے ہیں سدا دل میں جو جاتے ہیں جہاں سے
یادوں کو کبھی دل سے مٹایا نہیں جاتا
---------
غربت نے غریبوں کا بُرا حال کیا ہے
یہ بوجھ ہے اتنا کہ اٹھایا نہیں جاتا
----------
ہر چیز کی قیمت میں گرانی ہے نمایاں
گھر اپنا غریبوں سے چلایا نہیں جاتا
---------
آتی ہے کہاں نیند جدائی میں تری اب
سوچوں سے تری پیچھا چھڑایا نہیں جاتا
----------
چھپنے ہیں مری نظروں سے میں غیر ہوں جیسے
اپنوں سے یوں چہرہ تو چھپایا نہیں جاتا
-----------
اپنوں میں حکومت نے یوں دولت ہے لٹائی
گر مال ہو اپنا تو لٹایا نہیں جاتا
---------
ارشد نے سدا تم سے نبھائی ہے محبّت
غیروں سے تعلّق یوں نبھایا نہیں جاتا
------------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
محمد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
عظیم
صابرہ امین
-------------
اپنوں کو کبھی دل سے بھلایا نہیں جاتا
اغیار کو سینے سے لگایا نہیں جاتا
--------
درست
اپنوں کو ستانے میں مہارت ہے ہماری
دشمن کا تو گھر ہم سے گرایا نہیں جاتا
-------
دوسرے مصرعے میں "تو گھر" روانی متاثر کر رہا ہے
گھر اپنے عدو کا ہی....
تہذیب نئی سب کے دماغوں پہ ہے چھائی
کیوں دین کو سینوں میں بسایا نہیں جاتا
------------
درست
رہتے ہیں سدا دل میں جو جاتے ہیں جہاں سے
یادوں کو کبھی دل سے مٹایا نہیں جاتا
---------
جہاں بمعنی دنیا ہے، یہ ظاہر نہیں ہوتا ہے، جو جاتے" میں تنافر بھی ہے
جاتے ہیں جو دنیا سے، سدا رہتے ہیں دل میں
کیا جا سکتا ہے یا کچھ اور سوچیں کہ" سے سدا" میں تنافر اس میں بھی ہے
غربت نے غریبوں کا بُرا حال کیا ہے
یہ بوجھ ہے اتنا کہ اٹھایا نہیں جاتا
----------
کیا بہتر ہے، اتنا یا ایسا؟
درست
ہر چیز کی قیمت میں گرانی ہے نمایاں
گھر اپنا غریبوں سے چلایا نہیں جاتا
---------
گرانی نمایاں کیسے ہوتی ہے؟
دوسرے مصرعے میں بات واضح نہیں
آتی ہے کہاں نیند جدائی میں تری اب
سوچوں سے تری پیچھا چھڑایا نہیں جاتا
----------
درست
چھپنے ہیں مری نظروں سے میں غیر ہوں جیسے
اپنوں سے یوں چہرہ تو چھپایا نہیں جاتا
-----------
یوں اپنوں سے چہرہ.... بہتر ہے
اپنوں میں حکومت نے یوں دولت ہے لٹائی
گر مال ہو اپنا تو لٹایا نہیں جاتا
---------
دونوں مصرعوں میں تضاد نہیں؟
ارشد نے سدا تم سے نبھائی ہے محبّت
غیروں سے تعلّق یوں نبھایا نہیں جاتا
------------
یوں کو یُ تقطیع کرنا پسند نہیں آتا، کئی بار اصلاح کر چکا ہوں
نبھانا دونوں مصرعوں میں اچھا نہیں
غیروں سے تعلق ہوتا ہی نہیں تو نبھانا چہ معنی دارد؟شعر ہی بدل دیں
 
الف عین
اصلاح اور نئے اشعار
-----------
چھینی ہے حکومت نے غریبوں کی کمائی
لیتے ہیں وہ اتنا کہ کمایا نہیں جاتا
------
لیتے ہیں محاصل جو بتایا نہیں جاتا
-----
حالات نے چھینا ہے غریبوں سے نوالہ
روتے ہیں کہ دکھ ان سے چھپایا نہیں جاتا
-----------
لوگوں کی نہیں ان کو تو بس فکر ہے اپنی
ایسے تو حکومت کو چلایا نہیں جاتا
---------
چھوڑیں گے تمہیں دل میں کبھی سوچ نہ لانا
اپنوں کو کبھی چھوڑ کے جایا نہیں جاتا
---------
اس دین کو دنیا ہے مٹانے پہ تو کوشاں
یہ دیپ مگر اس سے بجھایا نہیں جاتا
------------
ارشد وہ کریں لاکھ خطائیں نہ جتاتا
طعنوں سے کبھی گھر کو بسایا نہیں جاتا
--------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
الف عین
اصلاح اور نئے اشعار
-----------
چھینی ہے حکومت نے غریبوں کی کمائی
لیتے ہیں وہ اتنا کہ کمایا نہیں جاتا
------
لیتے ہیں محاصل جو بتایا نہیں جاتا
-----
واضح نہیں، کون لیتے ہیں؟ فاعل تو اوپر حکومت ہے، کس سے کمایا نہیں جاتا؟ متبادل میں کون کس کو نہیں بتاتا؟ عجز بیان ہے، کہنا یہ تھا شاید کہ اتنے ٹیکس لگا دئے ہیں سرکار نے کہ عوام انہیں اپنی محدود آمدنی میں سے دینے کی نا اہل ہے
حالات نے چھینا ہے غریبوں سے نوالہ
روتے ہیں کہ دکھ ان سے چھپایا نہیں جاتا
-----------
حالات روتے ہیں؟ پہلے مصرع سے تو فاعل حالات ہی ظاہر ہو رہا ہے،
لوگوں کی نہیں ان کو تو بس فکر ہے اپنی
ایسے تو حکومت کو چلایا نہیں جاتا
---------
"ان" کون؟ واضح کیا جائے
چھوڑیں گے تمہیں دل میں کبھی سوچ نہ لانا
اپنوں کو کبھی چھوڑ کے جایا نہیں جاتا
---------
وہی فاعل کا مسئلہ!
اس دین کو دنیا ہے مٹانے پہ تو کوشاں
یہ دیپ مگر اس سے بجھایا نہیں جاتا
------------
جاتا؟ جا سکتا کا محل ہے. اس سے" بھی بدلا جائے
ارشد وہ کریں لاکھ خطائیں نہ جتاتا
طعنوں سے کبھی گھر کو بسایا نہیں جاتا
--------
یہ بھی واضح نہیں
 

اکمل زیدی

محفلین
جناب اپنا کلام پیش کیا کریں تاکہ مجھ جیسے لوگ آپ سے سیکھ سکیں۔
ارشد بھائی معذرت گر کچھ گراں گذرا ہو ہم بھی یہاں طبع آزما ہوئے تھے مگر استاد جی سے ایسے ڈنڈے پڑے کہ اب ہمت نہیں ہوتی ایویں کسی لڑی میں بس چنگا چن کر لیتے ہیں ۔۔۔جیسے بقول محمد ریحان قریشی قریشی کے تازہ کلام کے --

جتنی کوتاہ بھی ہو مشقِ سخن کیا غم ہے
طولِ افلاک میں کچھ اپنا اثر جانے دے

پوری غزل یہاں ملاحظہ فرمائیں لنک نیچے دیا ہے اب ایسے ایسے موجود ہیں ہم کیا ہماری بساط کیا :)
 
الف عین
اصلاح
----------------
اس حال میں کیوں لوگ بغاوت نہ کریں گے
کرتے ہیں خرچ جتنا ، کمایا نہیں جاتا
--------
حالات مرے دیس کے ایسے ہی رہیں گے
جب تک کہ حکومت کو گرایا/ہٹایا نہیں جاتا
-----------
اب دیس میں لوگوں کو میسٰٰر نہیں روٹی
ایسے تو حکومت کو چلایا نہیں جاتا
---------
ہم تیری محبٰٰت کو بھلائیں گے بھلا کیوں
اپنوں کو تو دنیا میں بھلایا نہیں جاتا
-----------
ارشد سے کرو پیار زمانے کو بتا کر
دنیا سے محبٰٰت کو چھپایا نہیں جاتا
-------------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
اصلاح
----------------
اس حال میں کیوں لوگ بغاوت نہ کریں گے
کرتے ہیں خرچ جتنا ، کمایا نہیں جاتا
--------
خرچ کا تلفظ غلط بندھا ہے، ر ساکن ہے
حالات مرے دیس کے ایسے ہی رہیں گے
جب تک کہ حکومت کو گرایا/ہٹایا نہیں جاتا
-----------
درست، گرایا ہی بہتر ہے
اب دیس میں لوگوں کو میسٰٰر نہیں روٹی
ایسے تو حکومت کو چلایا نہیں جاتا
---------
ٹھیک
ہم تیری محبٰٰت کو بھلائیں گے بھلا کیوں
اپنوں کو تو دنیا میں بھلایا نہیں جاتا
-----------
بات نہیں بنی
ارشد سے کرو پیار زمانے کو بتا کر
دنیا سے محبٰٰت کو چھپایا نہیں جاتا
-------------
کس سے کون چھپا رہا ہے؟ کئی مطالب نکالے جا سکتے ہیں
 
Top