محمد ریحان قریشی
محفلین
اٹھ کہ پھر ذوقِ سخن تازہ کریں
اپنی افتاد کا اندازہ کریں
دل کریں ماتمِ ہستی پہ نثار
اور چہرے پہ ہنسی غازہ کریں
نظم آشوبِ جہاں پر لکھیں
شورشیں وقت کی شیرازہ کریں
چھوڑ دیں نغمے خموشی کے ہزار
پھر بلند ایک ہی آوازہ کریں
یا کریں در کو ہی دیوار اب کے
یا کہ دیوار کو دروازہ کریں
نیند ریحان کہاں آئے گی
اٹھ کہ پھر ذوقِ سخن تازہ کریں
اپنی افتاد کا اندازہ کریں
دل کریں ماتمِ ہستی پہ نثار
اور چہرے پہ ہنسی غازہ کریں
نظم آشوبِ جہاں پر لکھیں
شورشیں وقت کی شیرازہ کریں
چھوڑ دیں نغمے خموشی کے ہزار
پھر بلند ایک ہی آوازہ کریں
یا کریں در کو ہی دیوار اب کے
یا کہ دیوار کو دروازہ کریں
نیند ریحان کہاں آئے گی
اٹھ کہ پھر ذوقِ سخن تازہ کریں
آخری تدوین: