آصف احمد بھٹی
محفلین
اپنی انگلیاں کٹنے سے بچا کر رکھنا
گر چہ یہ باتیں نا گریز ہیں ! تو سنو
گر اپنی اُنگلیاں عزیز ہیں ! تو سنو
بے سبب ، فنکار کی رُسوائی ! باقی ہے
اب بھی شہر میں ، رسم شہنشاہی ! باقی ہے
اب بھی معماروں کے ہاتھ قلم ہوتے ہیں
اب بھی شہکار مٹتے ہیں ، ختم ہوتے ہیں
اب بھی شہکار ، کوئی مکرر نہیں ہوتا
کہ اب بھی فنکار ، کوئی معتبر نہیں ہوتا
سلطانوں کے لہجے، سخت دھتورے ہی رہے
اور ! کئی شہکار ، تخیل میں ادھورے ہی رہے
ہر تقلید پہ تنقید ضروری ہی رہی
سو ! ہر فنکار کی تخلیق ادھوری ہی رہی
اب بھی لوگ ، ہر ہنر کو تولتے ہیں
اور ! فنکاروں کے گھر سناٹے بولتے ہیں
سو ! تم بھی اپنا ہنر زمانے سے چھپا کر رکھنا
اپنی انگلیاں کٹنے سے بچا کر رکھنا
( آصف احمد بھٹی)
گر چہ یہ باتیں نا گریز ہیں ! تو سنو
گر اپنی اُنگلیاں عزیز ہیں ! تو سنو
بے سبب ، فنکار کی رُسوائی ! باقی ہے
اب بھی شہر میں ، رسم شہنشاہی ! باقی ہے
اب بھی معماروں کے ہاتھ قلم ہوتے ہیں
اب بھی شہکار مٹتے ہیں ، ختم ہوتے ہیں
اب بھی شہکار ، کوئی مکرر نہیں ہوتا
کہ اب بھی فنکار ، کوئی معتبر نہیں ہوتا
سلطانوں کے لہجے، سخت دھتورے ہی رہے
اور ! کئی شہکار ، تخیل میں ادھورے ہی رہے
ہر تقلید پہ تنقید ضروری ہی رہی
سو ! ہر فنکار کی تخلیق ادھوری ہی رہی
اب بھی لوگ ، ہر ہنر کو تولتے ہیں
اور ! فنکاروں کے گھر سناٹے بولتے ہیں
سو ! تم بھی اپنا ہنر زمانے سے چھپا کر رکھنا
اپنی انگلیاں کٹنے سے بچا کر رکھنا
( آصف احمد بھٹی)