کاشفی
محفلین
غزل
جوش ملیح آبادی
اپنی اِن انکھڑیوں کی تجھ کو قسم
ہاں اِدھر بھی کبھی نگاہِ کرم
آنے والی ہے کیا بَلا سر پر
آج پھر دل میں درد ہے کم کم
لذّتِ مرگ، اے معاذ اللہ
وائے برخضر و عیسیء مریم
یُوں بھی اے دل کوئی دھڑکتا ہے
کاکلیں اُن کی ہوگئیں برہم
تیری رفتارِ ناز کے قُرباں
بنتے ہیںمیرے دل پہ نقشِ قدم
یوں نہ چھیڑو کہ ہات سے کھو کر
پھر بہت تم کو یاد آئیں گے ہم
چین سے بیٹھنے نہیں دیتی
جوش اِس دل کی کاوشِ پیہم
جوش ملیح آبادی
اپنی اِن انکھڑیوں کی تجھ کو قسم
ہاں اِدھر بھی کبھی نگاہِ کرم
آنے والی ہے کیا بَلا سر پر
آج پھر دل میں درد ہے کم کم
لذّتِ مرگ، اے معاذ اللہ
وائے برخضر و عیسیء مریم
یُوں بھی اے دل کوئی دھڑکتا ہے
کاکلیں اُن کی ہوگئیں برہم
تیری رفتارِ ناز کے قُرباں
بنتے ہیںمیرے دل پہ نقشِ قدم
یوں نہ چھیڑو کہ ہات سے کھو کر
پھر بہت تم کو یاد آئیں گے ہم
چین سے بیٹھنے نہیں دیتی
جوش اِس دل کی کاوشِ پیہم