اپنی باتوں سے رام کرتے ہیں غزل نمبر 155 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

اپنی باتوں سے رام کرتے ہیں
یُوں ہمیں زیرِ دام کرتے ہیں

ان کو معلوم ہی نہیں ہے وہ
میرے دِل میں قیام کرتے ہیں

میرے محبُوب تیرا پُھولوں سے
تذکرہ صُبح و شام کرتے ہیں

کیوں نہیں آتے تُم گِلے شِکوے
مُجھ سے دِیوار و بام کرتے ہیں

جب بھی تیرا خیال آتا ہے
بے خُودی میں کلام کرتے ہیں

صبر کر دِل کہ دیدِ جاناں کا
کُچھ نہ کُچھ اِنتظام کرتے ہیں

ہم اُنہیں روکتے ہیں پِینے سے
وہ ہمیں پیش جام کرتے ہیں

کوئی تو بات اُن کے دِل میں ہے
ورنہ کب لطفِ عام کرتے ہیں

دِل میں تعظیمِ حُسن ہو کہ نہیں
عِشق کا احترام کرتے ہیں

مار ڈالیں نہ اپنی نظروں سے
تیغ وہ بے نیام کرتے ہیں

یہ حسِیں اپنی اِن اداؤں سے
عاشقوں کو غُلام کرتے ہیں

عِشق کرتے ہیں لوگ یک طرفہ
اپنا جِینا حرام کرتے ہیں

کوئی عِزت نہیں نکِموں کی
کام کے ہیں جو کام کرتے ہیں

ہیں تو عاشق مگر حسینوں کو
دُور ہی سے سلام کرتے ہیں

ہم ہیں بیزارِ عِشق آجا اجل!
زِندگی تیرے نام کرتے ہیں

اُن کو
شارؔق سُناکے حالِ دِل
دِل کا قِصہ تمام کرتے ہیں

 

امین شارق

محفلین
الف عین سر مطلع تبدیل کیا ہے اور تمام اشعا ر میں فاعل کی وضاحت کی ہے۔
فاعل وہ
وہ اداؤں سے رام کرتے ہیں
یُوں ہمیں زیرِ دام کرتے ہیں

فاعل وہ
ان کو معلوم ہی نہیں ہے وہ
میرے دِل میں قیام کرتے ہیں

فاعل ہم
میرے محبُوب تیرا گُل سے ہم
تذکرہ صُبح و شام کرتے ہیں

فاعل دیواروبام
کیوں نہیں آتے تُم گِلے شِکوے
مُجھ سے دِیوار و بام کرتے ہیں

فاعل ہم
جب بھی تیرا خیال آئے ہم
بے خُودی میں کلام کرتے ہیں

اس میں میرے خیال سے ضرورت نہیں ہے
صبر کر دِل کہ دیدِ جاناں کا
کُچھ نہ کُچھ اِنتظام کرتے ہیں

فاعل ہم اور وہ
ہم اُنہیں روکتے ہیں پِینے سے
وہ ہمیں پیش جام کرتے ہیں

کیا اس میں ضرورت ہے جب کہ سمجھ میں آرہا ہے
کوئی تو بات اُن کے دِل میں ہے
ورنہ کب لطفِ عام کرتے ہیں

اس میں بھی یہی بات ہے
دِل میں تعظیمِ حُسن ہو کہ نہیں
عِشق کا احترام کرتے ہیں

فاعل وہ
مار ڈالیں نہ اپنی نظروں سے
تیغ وہ بے نیام کرتے ہیں

فاعل حسیں
یہ حسِیں اپنی اِن اداؤں سے
عاشقوں کو غُلام کرتے ہیں

فاعل لوگ
عِشق کرتے ہیں لوگ یک طرفہ
اپنا جِینا حرام کرتے ہیں

فاعل جو
کوئی عِزت نہیں نکِموں کی
کام کے ہیں جو کام کرتے ہیں

فاعل ہم
ہم ہیں عاشق مگر حسینوں کو
دُور ہی سے سلام کرتے ہیں

فاعل ہم
ہم ہیں بیزارِ عِشق آجا اجل!
زِندگی تیرے نام کرتے ہیں

اُن کو شارؔق سُناکے حالِ دِل
دِل کا قِصہ تمام کرتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
کیوں نہیں آتے تُم گِلے شِکوے
مُجھ سے دِیوار و بام کرتے
تم، گلےشکوے
درمیانی کاما ضروری ہے

جب بھی تیرا خیال آئے ہم
بے خُودی میں کلام کرتے ہیں
ایضاً
آئے، ہم

کوئی تو بات اُن کے دِل میں ہے
ورنہ کب لطفِ عام کرتے ہیں
کیوں وہ پھر لطف عام....
بہتر ہو گا
باقی اشعار درست ہیں
 

امین شارق

محفلین
الف عین سر بہت شکریہ اب درست کردیاہے ان اشعار کو۔۔۔

کیوں نہیں آتے تُم، گِلے شِکوے
مُجھ سے دِیوار و بام کرتے ہیں

جب بھی تیرا خیال آئے، ہم
بے خُودی میں کلام کرتے ہیں

کوئی تو بات اُن کے دِل میں ہے
کیوں وہ پھر لطفِ عام کرتے ہیں
 
Top