امین شارق
محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
اپنی باتوں سے رام کرتے ہیں
یُوں ہمیں زیرِ دام کرتے ہیں
ان کو معلوم ہی نہیں ہے وہ
میرے دِل میں قیام کرتے ہیں
میرے محبُوب تیرا پُھولوں سے
تذکرہ صُبح و شام کرتے ہیں
کیوں نہیں آتے تُم گِلے شِکوے
مُجھ سے دِیوار و بام کرتے ہیں
جب بھی تیرا خیال آتا ہے
بے خُودی میں کلام کرتے ہیں
صبر کر دِل کہ دیدِ جاناں کا
کُچھ نہ کُچھ اِنتظام کرتے ہیں
ہم اُنہیں روکتے ہیں پِینے سے
وہ ہمیں پیش جام کرتے ہیں
کوئی تو بات اُن کے دِل میں ہے
ورنہ کب لطفِ عام کرتے ہیں
دِل میں تعظیمِ حُسن ہو کہ نہیں
عِشق کا احترام کرتے ہیں
مار ڈالیں نہ اپنی نظروں سے
تیغ وہ بے نیام کرتے ہیں
یہ حسِیں اپنی اِن اداؤں سے
عاشقوں کو غُلام کرتے ہیں
عِشق کرتے ہیں لوگ یک طرفہ
اپنا جِینا حرام کرتے ہیں
کوئی عِزت نہیں نکِموں کی
کام کے ہیں جو کام کرتے ہیں
ہیں تو عاشق مگر حسینوں کو
دُور ہی سے سلام کرتے ہیں
ہم ہیں بیزارِ عِشق آجا اجل!
زِندگی تیرے نام کرتے ہیں
اُن کو شارؔق سُناکے حالِ دِل
دِل کا قِصہ تمام کرتے ہیں
یُوں ہمیں زیرِ دام کرتے ہیں
ان کو معلوم ہی نہیں ہے وہ
میرے دِل میں قیام کرتے ہیں
میرے محبُوب تیرا پُھولوں سے
تذکرہ صُبح و شام کرتے ہیں
کیوں نہیں آتے تُم گِلے شِکوے
مُجھ سے دِیوار و بام کرتے ہیں
جب بھی تیرا خیال آتا ہے
بے خُودی میں کلام کرتے ہیں
صبر کر دِل کہ دیدِ جاناں کا
کُچھ نہ کُچھ اِنتظام کرتے ہیں
ہم اُنہیں روکتے ہیں پِینے سے
وہ ہمیں پیش جام کرتے ہیں
کوئی تو بات اُن کے دِل میں ہے
ورنہ کب لطفِ عام کرتے ہیں
دِل میں تعظیمِ حُسن ہو کہ نہیں
عِشق کا احترام کرتے ہیں
مار ڈالیں نہ اپنی نظروں سے
تیغ وہ بے نیام کرتے ہیں
یہ حسِیں اپنی اِن اداؤں سے
عاشقوں کو غُلام کرتے ہیں
عِشق کرتے ہیں لوگ یک طرفہ
اپنا جِینا حرام کرتے ہیں
کوئی عِزت نہیں نکِموں کی
کام کے ہیں جو کام کرتے ہیں
ہیں تو عاشق مگر حسینوں کو
دُور ہی سے سلام کرتے ہیں
ہم ہیں بیزارِ عِشق آجا اجل!
زِندگی تیرے نام کرتے ہیں
اُن کو شارؔق سُناکے حالِ دِل
دِل کا قِصہ تمام کرتے ہیں