اپنی جاں سے کھیل کر جاں بچانا کمال ہے اصلاح کریں اس غزل کی

حسین شمسی

محفلین
اپنی جاں سے کھیل کر جاں بچانا کمال ہے
عشق کرنا پھر عشق کے نخرے اٹھانا کمال ہے

دل لگانا مسکرانا _____جاں چھڑانا کمال ہے
اس کے خط اور اس کے زیور بھی جلانا کمال ہے

قتل کرنا اور قاتل _____کو بگھانا کمال ہے
اُس کی گردن پہ کوئی خنجر چلانا کمال ہے

اپنے وعدے بھی نبھانا اس کے وعدے بھی یاد رکھنا
خوف کھانا یاد کرنا ___آزمانا پھر نبھانا کمال ہے

بھول جانا یاد کرنا یاد کر کے پھر بھول جانا
اُس کے یادوں میں رات دن آنسوں بہانا کمال ہے

اک بھکاری کو بھیک دینا بھیک دے کر ہاتھ اٹھانا
اُس کے کاسے اور پگڑی کو __ساتھ لانا کمال ہے

اس پہ احسان خوب کرنا اور بعد میں احساں جتانا
ایک معصوم سی پری ___کا دل دکھانا کمال ہے

اک یتیم کا گھر جلانا گھر جلا کے راکھ اٹھانا
آگ دینا آگ دے کے _____پھر بجھانا کمال ہے

اپنے بسمل کو نیند دینا نیند دے کے پھر جگانا
اِس جگہ سے اُس ____جگہ در در پھرانا کمال ہے

حسین شمسی بسمل
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
حسین شمسی بھائی ہتھ ہولا رکھیں :)
آپ اساتذہ سے اپنی شاعری کی اصلاح ضرور کرائیں مگر اپنا کلام ایک ایک کر کے ارسال کریں تاکہ اساتذہ کے دیکھنے کے بعد آپ کو اپنے کلام کی غلطیوں کو سدھارنے کا موقع ملے
 

حسین شمسی

محفلین
Top