اشرف علی
محفلین
معزز اساتذۂ کرام آداب ..!
ایک غزل کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں -
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے - براہ مہربانی اصلاح فرما دیں ... شکریہ
غزل
اپنی جاں سے گزر رہا ہے کیا
یار ! تو سچ میں مر رہا ہے کیا
کیوں مجھے یاد آ رہا ہے وہ
وہ مجھے یاد کر رہا ہے کیا
پھر کسی کا دل اس نے توڑا ہے
پھر کسی پر وہ مر رہا ہے کیا
اس کے گھر کی تجھے خبر کیسے
تو کبھی اس کے گھر رہا ہے کیا
تجھ کو ہر کوئی کر رہا ہے سلام
تجھ سے ہر کوئی ڈر رہا ہے کیا
اشک آنکھوں میں آ رہے ہیں پھر
نشۂ مے اتر رہا ہے کیا
میں جو اشرف نکھر رہا ہوں اب
کوئی مجھ میں سنور رہا ہے کیا
ایک غزل کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں -
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے - براہ مہربانی اصلاح فرما دیں ... شکریہ
غزل
اپنی جاں سے گزر رہا ہے کیا
یار ! تو سچ میں مر رہا ہے کیا
کیوں مجھے یاد آ رہا ہے وہ
وہ مجھے یاد کر رہا ہے کیا
پھر کسی کا دل اس نے توڑا ہے
پھر کسی پر وہ مر رہا ہے کیا
اس کے گھر کی تجھے خبر کیسے
تو کبھی اس کے گھر رہا ہے کیا
تجھ کو ہر کوئی کر رہا ہے سلام
تجھ سے ہر کوئی ڈر رہا ہے کیا
اشک آنکھوں میں آ رہے ہیں پھر
نشۂ مے اتر رہا ہے کیا
میں جو اشرف نکھر رہا ہوں اب
کوئی مجھ میں سنور رہا ہے کیا