اپنی ہی لگائ ہوئ آگ میں جل رہا ہئے آج میرا وطن

عادل بٹ

محفلین
اپنی ہی لگائ ہوئ آگ میں جل رہا ہئے آج میرا وطن

اپنےہاتھوں سے کاٹ رہےہیں ھم اپنےہی گلے اور تن


معلوم نہیں کس کی نطر لگی کہ سونا ہوا میراچمن

وہ وقت بھی یاد کرو جب محبت کی چھاؤں تھا یہ آنگن


دنیا جہاں کی دولت سے مالامال ھےآج میراپیاراوطن

بدقسمت میرے دیس کے باسی جو جاتے ہیں باہر کمانے دھن


میرے پیارے دیس کے لوگو عقل کروکچھ لوھوش کےتم ناخن

اس پیاری مٹی میں میرے بزرگوں کاخون ہےمحنت اور لگن


آج جوتم سب ملکرختم کردوگےمیرےقائداعظم کا وطن

خود بھی رسوا ہوگے اور کروگے سب کو بھی بے وطن
 

الف عین

لائبریرین
خیالات تو مستحسن ہیں، لیکن یہ محض تک بندی کے زمرے میں آتی ہے۔ اصلاح تو اس وقت کی جائے جب یہ پتہ چلے کہ یہ کس فارم میں ہے۔ نظم ہا یا غزل ہے۔ غزل ہے تو ایک مطلع، کے دونوں مصرعوں میں ردیف قافیہ اور باقی اشعار میں صرف دوسرے مصرع میں ردیف قافئے کا التزام ہوتا ہے۔ ابی پڑھنے کی ضرورت ہے عادل بٹ کو
 

ابن رضا

لائبریرین
نظم کی بھی کچھ اقسام ہیں۔ جیسے معریٰ ، مثنوی وغیرہ
معریٰ نظم سے مراد وہ نظم جس میں قافیہ یا ردیف کی تکرار لازم نہ ہو
مثنوی سے مراد وہ نظم جس کا ہر شعر ہم قافیہ و ہم ردیف ہو، یعنی یہا ں قافیہ و ردیف کی پابندی لازم ہے۔
نظم چاہے آزاد ہو یا پابند لیکن اوزان کا خیال ضرور رکھا جاتا ہے۔ جیسے کہ کوئی ایک وزن یا کچھ اوزان لے کر ان کی تکرار کی جائے مثال کے طور پر مفاعیلن (2221)۔۔۔۔۔۔۔ محبت دھوپ جیسی ہے ۔۔۔
تقطیع : مفاعیلن ۔ مُ حب بت دو ۔۔۔ مفاعیلن ۔ پ جے سی ہے

یاد رہے کہ مفاعیلن ایک بحر ہزج کے نام سے جانی جاتی ہے اس کا ایک رکن ہے
 
آخری تدوین:

عادل بٹ

محفلین
وطن ڈبورہےہیں ہم کہہ کریہ بڑے فخر کے ساتھ
کہ دہشت گرد معصوم ہیں اپنی معصومیت کےساتھ

نشیمن جلارہےہیں فخرسےہم کہہ کریہ بات
کہ دہشت گرد نادان ہیں اپنی نادانیوں کےساتھ

شھر ویران کروارہےہیں فخرسےہم کہہ کر یہ بات
کہ دہشت گرد بھائ ہیں اپنےبھائ چارےکےساتھ

موت سمیٹ رہےہیں فخرسےہم کہہ کریہ بات
کہ دہشت گرد امن پسند ہیں اپنی امان کےساتھ

بم کھارہےہیں فخرسےہم کہہ کر یہ بات
کہ دہشت گردظلم کاشکارہیں ڈرون کےساتھ

ستم سہہ رہےہیں فخرسےہم کہہ کر یہ بات
کہ دہشت گردحصہ دار ہیں اس ملک میں ہمارےساتھ

غیرمسلم بھی مروارہےہیں ہم کہہ کر یہ بات
کہ یہ کافر ہیں اپنےنہیں ہیں،یہ تو ہیں اغیارکےساتھ

دفترضرارکھلوارہےہیں فخرسےہم کہہ کر یہ بات
کہ دہشت گردسفیرہیں اپنی خونخواری کےساتھ

خاموش مجرم بن رہےہیں فخرسےہم کہہ کریہ بات
کہ دہشت گردبےقصورہیں اپنےجرائم کےساتھ

قوم کو الو بنارہےہیں فخرسےہم کہہ کریہ بات
کہ دہشت گرد اپنےہیں جنگ تو ہے کفارکےساتھ

(عادل بٹ)
 

ابن رضا

لائبریرین
عادل بھائی خیالات کو مروجہ قاعدوں کی روشنی میں بیان کرنے کا نام شاعری ہے۔ اس لیے پہلے قاعدے جانیے پھر شاعری کیجیے اور اصلاح لیجیے۔

مضمون یا خیال
بحر و اوزان
قافیہ ردیف
ہم آہنگی اور روانی
وغیرہ
 
آخری تدوین:

ایوب ناطق

محفلین
جل رہا ہے یہ ؤطن ۔۔۔ کس نے لگائی ہے آگ
اس مصرح کو لیکر اور دیکھتے ہوئے کہنے کی کوشش کیجیئے گا ۔۔۔ یہاں گنجائش نکل سکتی ہے ۔۔ مشورہ
 

الف عین

لائبریرین
استاد ناصر کو کس کی رائے کا انتظار ہے۔ میں تو مختصراً اپنی بات کہہ دیتا ہوں، لیکن دوسرے احباب جیسے ابن رضا نے اچھی طرح سمجھا دیا ہے۔ اوپر کی غزل کے بارے میں کچھ بات دوسری جگہ بھی کر چکا ہوں، جہاں عزیزی عادل بٹ نے یہ غزل پوسٹ کی تھی
 
Top