الف عین
ظہیراحمدظہیر
محمّد احسن سمیع :راحل:
صابرہ امین
محمد خلیل الرحمٰن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنے احساس کو لفظوں میں بیاں کیسے کروں
سامنے غیر کے یا رب میں فغاں کیسے کروں
------------
غیر بن کر ہی سدا تم نے دکھایا ہے مجھے
مجھ سے کرتے ہو محبّت یہ گماں کیسے کروں
---------
دل میں دھرکن کی طرح میں نے بسایا ہے تجھے
تیری چاہت کو مگر تجھ پہ عیاں کیسے کروں
---------
دل تمہارے ہی خیالوں میں رہا آج تلک
اب مجھے تُو بتا تجھ کو فلاں کیسے کروں
-----------
تجھ کو کھونے میں سراسر ہے خسارا ہی مرا
میں تجھے کھو کے یوں اپنا ہی زیاں کیسے کروں
---------
دل میں تیری ہی محبّت ہے محبّت کی قسم
تیری چاہت کو یہاں سے میں وہاں کیسے کروں
--------
تیرے رستے میں مری جان بھی حاضر ہے خدا
جب یہ تیری ہی امانت ہے تو ناں کیسے کروں
------------
اب تو رخصت کا ہوا وقت جوانی تو گئی
----یا
اب ہوا وقت ہے رخصت کا جوانی تو گئی
وقتِ پیری میں جوانی کا گماں کیسے کروں
-------------
تجھ سے ارشد کو ہمیشہ ہی شکایت یہ رہی
رہتی ہے تلخ تری ،میٹھی زباں کیسے کروں
-----------------
 

الف عین

لائبریرین
اپنے احساس کو لفظوں میں بیاں کیسے کروں
سامنے غیر کے یا رب میں فغاں کیسے کروں
------------ دو لختی لگتی ہے لیکن مطلع میں چل سکتی ہے یہ، "یا رب" کی جگہ کچھ اور لائیں تو بہتر ہے

غیر بن کر ہی سدا تم نے دکھایا ہے مجھے
مجھ سے کرتے ہو محبّت یہ گماں کیسے کروں
--------- پہلا مصرع واضح نہیں

دل میں دھرکن کی طرح میں نے بسایا ہے تجھے
تیری چاہت کو مگر تجھ پہ عیاں کیسے کروں
--------- درست

دل تمہارے ہی خیالوں میں رہا آج تلک
اب مجھے تُو بتا تجھ کو فلاں کیسے کروں
----------- دوسرے مصرعے میں کچھ لفظ چھوٹ گیا ہے، شتر گربہ بھی ہے

تجھ کو کھونے میں سراسر ہے خسارا ہی مرا
میں تجھے کھو کے یوں اپنا ہی زیاں کیسے کروں
--------- روانی بہتر ہو سکتی ہے، جیسے
تجھ کو کھونے میں سراسر ہے خسارہ میرا
یوں تجھے کھو کے بھلا اپنا زیاں.....

دل میں تیری ہی محبّت ہے محبّت کی قسم
تیری چاہت کو یہاں سے میں وہاں کیسے کروں
-------- اس کو تو نکال ہی دیا جائے

تیرے رستے میں مری جان بھی حاضر ہے خدا
جب یہ تیری ہی امانت ہے تو ناں کیسے کروں
------------
یہ 'ناں' اردو میں کوئی لفظ نہیں

اب تو رخصت کا ہوا وقت جوانی تو گئی
----یا
اب ہوا وقت ہے رخصت کا جوانی تو گئی
وقتِ پیری میں جوانی کا گماں کیسے کروں
------------- دونوں مصرعوں میں جوانی دہرایا جانا اچھا نہیں لگتا، بدلیں مثلاً
اب تو رخصت کا ہوا وقت، کروں بھی تو کیا

تجھ سے ارشد کو ہمیشہ ہی شکایت یہ رہی
رہتی ہے تلخ تری ،میٹھی زباں کیسے کروں
----------------- کون کس سے کہہ رہا ہے؟ اگر کسی کی زبان میں تلخی ہے تو آپ اسے شیریں کیسے بنا سکتے ہیں؟
 
الف عین
----------
(اصلاح شدہ اشعار )
---------------
اپنے احساس کو لفظوں میں بیاں کیسے کروں
رازِ الفت کو زمانے سے نہاں کیسے کروں
-----------یا
میں زمانے پہ عیاں رازِ نہاں کیسے کروں
-------
تم جو ملتے ہو کبھی مجھ سے تو غیروں کی طرح
مجھ سے کرتے ہو محبّت یہ گماں کیسے کروں
------------
دل تمہارے ہی خیالوں میں رہا آج تلک
پھر تمہیں تم ہی بتاؤ میں فلاں کیسے کروں
----------
تجھ کو کھونے میں سراسر ہے خسارہ میرا
یوں تجھے کھو کے بھلا اپنا زیاں کیسے کروں
-------------
تیرے رستے میں مری جان بھی حاضر ہے خدا
جان دینے کے لئے غیر کو ہاں کیسے کروں

اب تو رخصت کا ہوا وقت، کروں بھی تو کیا
وقتِ پیری میں جوانی کا گماں کیسے کروں
------------
دل میں موسم ہے بہاروں کا ترے ملنے سے
کر کے ناراض تجھے اس کو خزاں کیسے کروں
---------
تجھ سے ارشد کو ہمیشہ ہی شکایت یہ رہی
دل کی باتوں کو بھلا تجھ سے بیاں کیسے کروں
-----------یا
بات سنتے ہی نہیں تجھ سے بیاں کیسے کروں
----------
 

الف عین

لائبریرین
اپنے احساس کو لفظوں میں بیاں کیسے کروں
رازِ الفت کو زمانے سے نہاں کیسے کروں
-----------یا
میں زمانے پہ عیاں رازِ نہاں کیسے کروں
------- دوسرے متبادل کے ساتھ بہتر ہے

تم جو ملتے ہو کبھی مجھ سے تو غیروں کی طرح
مجھ سے کرتے ہو محبّت یہ گماں کیسے کروں
------------ درست

دل تمہارے ہی خیالوں میں رہا آج تلک
پھر تمہیں تم ہی بتاؤ میں فلاں کیسے کروں
---------- یہ مضحکہ خیز لگ رہا ہے، اسے بھی نکال دیں

تجھ کو کھونے میں سراسر ہے خسارہ میرا
یوں تجھے کھو کے بھلا اپنا زیاں کیسے کروں
------------- درست، اگرچہ بعد میں احساس ہوا کہ 'کو کھونے' میں تنافر بھی ہے
'تجھے کھو دینے میں میرا ہی خسارہ ہو گا'
ایک اور مصرع ذہن میں آیا ہے، جسے ضروری نہیں کہ فوراً قبولیت بخشی جائے!

تیرے رستے میں مری جان بھی حاضر ہے خدا
جان دینے کے لئے غیر کو ہاں کیسے کروں
... ٹھیک ہے، قافیہ بندی کے مطابق

اب تو رخصت کا ہوا وقت، کروں بھی تو کیا
وقتِ پیری میں جوانی کا گماں کیسے کروں
------------ درست

دل میں موسم ہے بہاروں کا ترے ملنے سے
کر کے ناراض تجھے اس کو خزاں کیسے کروں
--------- نیا شعر ہے، مگر ردیف یہاں فٹ نہیں ہو رہی

تجھ سے ارشد کو ہمیشہ ہی شکایت یہ رہی
دل کی باتوں کو بھلا تجھ سے بیاں کیسے کروں
-----------یا
بات سنتے ہی نہیں تجھ سے بیاں کیسے کروں
-------- دوسرا متبادل مفہوم کے اعتبار سے بہتر ہے، لیکن شتر گربہ ہے
بات سنتا ہی نہیں.... کے ساتھ درست
 
Top