خرم شہزاد خرم
لائبریرین
اپنے اندر بہت کمی دیکھی
کتنی ناکام زندگی دیکھی
جان ، دل تو نہیں مرے بس میں
کس قدر ہم نے بے بسی دیکھی
آنکھ صحرا سی ہوگئی لیکن
دل کے اندر بہت نمی دیکھی
اس مسافر کے ذرد چہرے پر
گرد صحرا کی بس جمی دیکھی
چاند اپنی ہی رات میں گم ہے
دن کی حالت بھی اجنبی دیکھی
اس نے اپنا مفاد ہی دیکھا
جس نے خرم کی سادگی دیکھی
خرم شہزاد خرم
کتنی ناکام زندگی دیکھی
جان ، دل تو نہیں مرے بس میں
کس قدر ہم نے بے بسی دیکھی
آنکھ صحرا سی ہوگئی لیکن
دل کے اندر بہت نمی دیکھی
اس مسافر کے ذرد چہرے پر
گرد صحرا کی بس جمی دیکھی
چاند اپنی ہی رات میں گم ہے
دن کی حالت بھی اجنبی دیکھی
اس نے اپنا مفاد ہی دیکھا
جس نے خرم کی سادگی دیکھی
خرم شہزاد خرم