اپنے حصے کا درخت لگائیے
رسول اللہ( صلٰی اللہ علیہ وسلم ) کے ایک ارشاد کا مفہوم ہے کہ " اگرقیامت آجائے اور کسی کے ہاتھ میں درخت کی ایک قلم ہو اور اسے مہلت ہو تو وہ ضرور یہ قلم لگا دے" (مسند احمد) یہ روایت ہمیں ایک تعمیری سوچ دیتی ہے ، اس سوچ کا حامل انسان بد ترین حا لات میں بھی مایوس اور بے عملی کا شکار نہیں ہوتا ۔یہ بات بالکل واضع ہے کہ قیامت ایک ایسی تباہی کا نام ہے جس میں درخت لگانا بظاہر ایک ایسا عمل ہے جس کی نفع بخشی کے لئے کئی برس درکار ہیں جبکہ قیامت کا زلزلہ لمحہ بھر میں ہر چیز کو تباہ کر دئے گا لیکن روایت بتاتی ہے کہ انسان کو مثبت ذہن کے ساتھ کام کرنا چاہیئے ، چاہے اسے یقین ہو کہ اس کے کام کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک بندہ مومن آخرت کے اجر کے لئے کام کرتا ہے اوریہ اجراصلاً اس کی نیت کے ساتھ وابستہ ہے ۔ جیسے ہی وہ کسی کام کا ارادہ کر لیتا ہے اس کے لئے اجر ثابت ہو جاتا ہےاور جب وہ اس کام کو کر دیتا ہے تو دوسرا اجر ثابت ہو جاتا ہے ۔ اس کام سے نفع ہونا شروع ہوتا ہے تو تیسرے اجر کا آغاز ہوجاتا ہے ۔ اس سے یہ بات واضع ہے کہ انسان کے عمل کا نتیجہ اگر ظاہر نہیں بھی نکلتا تب بھی 3 میں 2 کا اجر تو بہرحال اسے مل جاتا ہے اور وہ صرف ایک اجر سے محروم رہتا ہے ۔
عام حالات میں لوگ معاشرے کے بگاڑ سے پریشان ہو کر مایوس ہوجاتے ہیں اور مایوسی کی بنا پر صرف منفی چیزوں کو دیکھتے ہیں اور پھر وہ ان چھوٹے چھوٹے اچھے کاموں کو بھی چھوڑ دیتے ہیں جنھیں وہ با آسانی کر سکتے ہیں ۔ نتنجے کے طور پر بگاڑ بڑھتا رہتا ہے مگر جب لوگ حالات کی خرابی سے بے پرواہ ہوکراپنے حصے کا کام کرتے رہتے ہیں تو آہستہ آہستہ برائی کم ہونا اور خیرپھیلنا شروع ہوجاتا ہے ۔ ہرآدمی اپنے حصے کا درخت لگائے تو کچھ عرصے میں ایک چمنستان وجود میں آسکتا ہے ۔
اس بات کو ایک مثال سے یوں سمجھایا جاسکتا ہے کہ جب رات آتی ہے تو سورج کی روشنی ختم ہوجاتی ہے اور ہر طرف اندھیرا پھیل جاتا ہے ۔ ایسے میں کسی ایک فرد کا چراغ جلانا سارے اندھیرے کو دورتو نہیں کر سکتا اور نہ اس کا چراغ سورج کا نعم البدل ہوسکتا ہے مگر لوگ ان چیزوں سے بے پرواہ ہوکر اپنا اپنا چراغ جلاتے ہیں دنیا بھر سے قطع نظر انکے گرد روشنی پھیلنا شروع ہو جاتی ہے اورجب سارے لوگ اپنے اپنے چراغ جلاتے ہیں تو ہر جگہ روشنی پھیل جاتی ہے اور اندھیرے دور ہوجاتے ہیں ۔
آئیے ماحول کے اندھیرے سے بے پرواہ ہوکرہم اپنا اپنا چراغ جلائیں ، ہم اپنا درخت لگائیں ۔
ریحان احمد یوسفی ۔