شاہد شاہنواز
لائبریرین
اپنے دیوار و در نہیں بھولے
ہم ابھی اپنا گھر نہیں بھولے
سنگ جتنے تھے ہم سفر اپنے
زندگی بھر سفر نہیں بھولے
ہوش تو کھو چکے جہاں بھر کا
چوٹ کھا کر نظر نہیں بھولے
اس نے پل میں بھلا دیا ہم کو
ہم جسےعمر بھر نہیں بھولے
تیری قاتل نگاہ کا عالم
تیرے آشفتہ سر نہیں بھولے
اے ہمیں راہ دکھانے والے
ہم تری رہ گزر نہیں بھولے
میں نے سب کچھ بھلا دیا شاہد
لوگ میرا ہنر نہیں بھولے
بغرض اصلاح پیش ہے۔۔۔ بخدمت اساتذہ
الف عین صاحب
محمد یعقوب آسی صاحب
غزل میں معنوی اور تکنیکی (عروضی یا وزن کے)مسائل موجود ہیں تو ان کی اصلاح کی درخواست ہے۔۔۔
ہم ابھی اپنا گھر نہیں بھولے
سنگ جتنے تھے ہم سفر اپنے
زندگی بھر سفر نہیں بھولے
ہوش تو کھو چکے جہاں بھر کا
چوٹ کھا کر نظر نہیں بھولے
اس نے پل میں بھلا دیا ہم کو
ہم جسےعمر بھر نہیں بھولے
تیری قاتل نگاہ کا عالم
تیرے آشفتہ سر نہیں بھولے
اے ہمیں راہ دکھانے والے
ہم تری رہ گزر نہیں بھولے
میں نے سب کچھ بھلا دیا شاہد
لوگ میرا ہنر نہیں بھولے
بغرض اصلاح پیش ہے۔۔۔ بخدمت اساتذہ
الف عین صاحب
محمد یعقوب آسی صاحب
غزل میں معنوی اور تکنیکی (عروضی یا وزن کے)مسائل موجود ہیں تو ان کی اصلاح کی درخواست ہے۔۔۔