کاشفی

محفلین
غزل
(جلیلؔ مانک پوری)
اپنے رہنے کا ٹھکانا اور ہے
یہ قفس یہ آشیانا اور ہے


موت کا آنا بھی دیکھا بارہا
پر کسی پر دل کا آنا اور ہے


ناز اٹھانے کو اٹھاتے ہیں سبھی
اپنے دل کا ناز اٹھانا اور ہے


درد دل سن کر تمہیں نیند آ چکی
بندہ پرور یہ فسانا اور ہے


رات بھر میں شمع محفل جل بجھی
عاشقوں کا دل جلانا اور ہے


ہم کہاں پھر باغباں گلشن کہاں
ایک دو دن آب و دانا اور ہے


بھولی بھولی ان کی باتیں ہو چکیں
اب خدا رکھے زمانا اور ہے


چھوڑ دوں کیوں کر در پیر مغاں
کوئی ایسا آستانا اور ہے


یار صادق ڈھونڈتے ہو تم جلیلؔ
مشفق من یہ زمانا اور ہے
 
Top