اپنے عاشق کا امتحاں لیجے
لاکھ بہتر ہے، میری جاں لیجے
دل ہتھیلی میں پیش کرتا ہوں
لیجئے، میرے مہرباں، لیجے
اپنے غم کی اب اِس زمانے کو
ہم سنائیں گے داستاں، لیجے
کب مکرتے ہیں عہد سے اپنے
ہم سے ہر طور کے بیاں لیجے
جانے کس دوستی کو روتے تھے
آج دشمن ہے آسماں، لیجے
جان دینے پہ ہم بھی مائل ہیں
آپ کہئے کہ کب کہاں لیجے
یوں خسارہ کِیا گیا اپنا
سُود لگنے لگا زیاں، لیجے
ستمبر 10، 2014