امین شارق
محفلین
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
محمد ریحان قریشی بھائی (استاد محترم) کی غزل "زندگی جیسے گزرتی ہے، گزر جانے دے" کی زمین میں اک غزل کہنے کی کوشش کی ہے ۔@محمد عبدالرؤف بھائی نے بھی جس پر ایک غزل لکھی ہے۔ برائے کرم اصلاح فرمائیے۔
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
محمد ریحان قریشی بھائی (استاد محترم) کی غزل "زندگی جیسے گزرتی ہے، گزر جانے دے" کی زمین میں اک غزل کہنے کی کوشش کی ہے ۔@محمد عبدالرؤف بھائی نے بھی جس پر ایک غزل لکھی ہے۔ برائے کرم اصلاح فرمائیے۔
اپنے ہمراہ سفر پر وہ اگر جانے دے
کیسے پھر ہاتھ سے ہم ایسا سفر جانے دے
عقل! جذبات پہ اتنی بھی نہ پابندی لگا
دِل اگر عشق بھی کرتا ہے تو کر جانے دے
باز آ جائے اگر عِشق سے دِل اچھا ہے
عقل! دل کو تُو کسی بات پہ ڈر جانے دے
منتیں کر کے بلایا ہے اجل کو میں نے
زِندگی اب تو مُجھے چین سے مر جانے دے
یا
زِندگی اب تو سُکوں سے مُجھے مر جانے دے
طعنہ ناکام محبت کا جہاں دیتا ہے
میری رُسوائی کی اُن تک بھی خبر جانے دے
جو بھی قِسمت میں لکھا ہے وہ رہے گا ہوکر
" زِندگی جیسے گُزرتی ہے گُزر جانے دے"
ڈال دے اپنی انا کو بھی پسِ پُشت کبھی
بات اچھی لگے تو دِل میں اُتر جانے دے
ایک دِن سب کا حِساب ہونا ہے اللہ کے حُضور
کِس نے پہنچایا یہاں کِس کو ضرر جانے دے
بحث و تکرار سے کچھ بھی نہیں ہوتا حاصل
شعلہ بن جائے نہ اِک پل میں شرر جانے دے
یہ زمیں خُوب و طبیعت بھی رواں ہے شارؔق
اِک غزل اور بھی میں کہہ دوں مگر جانے دے
کیسے پھر ہاتھ سے ہم ایسا سفر جانے دے
عقل! جذبات پہ اتنی بھی نہ پابندی لگا
دِل اگر عشق بھی کرتا ہے تو کر جانے دے
باز آ جائے اگر عِشق سے دِل اچھا ہے
عقل! دل کو تُو کسی بات پہ ڈر جانے دے
منتیں کر کے بلایا ہے اجل کو میں نے
زِندگی اب تو مُجھے چین سے مر جانے دے
یا
زِندگی اب تو سُکوں سے مُجھے مر جانے دے
طعنہ ناکام محبت کا جہاں دیتا ہے
میری رُسوائی کی اُن تک بھی خبر جانے دے
جو بھی قِسمت میں لکھا ہے وہ رہے گا ہوکر
" زِندگی جیسے گُزرتی ہے گُزر جانے دے"
ڈال دے اپنی انا کو بھی پسِ پُشت کبھی
بات اچھی لگے تو دِل میں اُتر جانے دے
ایک دِن سب کا حِساب ہونا ہے اللہ کے حُضور
کِس نے پہنچایا یہاں کِس کو ضرر جانے دے
بحث و تکرار سے کچھ بھی نہیں ہوتا حاصل
شعلہ بن جائے نہ اِک پل میں شرر جانے دے
یہ زمیں خُوب و طبیعت بھی رواں ہے شارؔق
اِک غزل اور بھی میں کہہ دوں مگر جانے دے