اپیل کمپنی الیکٹرانک نقشوں کی دوڑ میں+گوگل تھری ڈی نقشہ ٹیکنالوجی

ایک طرف
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبے میں نئی ایجادات متعارف کرانے والی دو معروف امریکی کمپنیوں کے درمیان سمارٹ فون اور دیگر کمیپوٹر آلات کے ذریعے کرہ ارض کے نقشوں کے استعمال پر ایک نئی لڑائی چھڑنے والی ہے۔
کئی برسوں سے صارفین اپیل کے آئی فون اور آئی پیڈ کے ذریعے سفر اور دیگر مقاصد کے لیے ان نقشوں کا استعمال کررہے ہیں جو دنیا کے معروف سرچ انجن گوگل اپیل کو مہیا کرتا ہے۔
لیکن اب دونوں کمپنیوں کے درمیان یہ اشتراک ختم ہونے کوہے کیونکہ ایپل کمپنی نقشوں کا اپنا ترتیب دیا ہوا نظام استعمال کرنے کے لیے تیار ہے، جس کے بعد وہ گوگل کے نقشوں کا استعمال ترک کردے گی۔
اپیل کمپنی نے اپنے ڈیجیٹل آلات کے لیے جو نقشے تیار کیے ہیں، اسے توقع ہے کہ وہ ان کے ذریعے اشتہارات کے شعبے سے اپنے لیے ایک بڑا حصہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ کیونکہ اپیل کے نقشوں میں جب کوئی بھی شخص کسی تفریحی مقام یا کسی شہر کے کسی مقام کاپتہ معلوم کرے گا تو اسے متعلقہ علاقے میں کام کرنے والے کاروباری اداروں کے متعلق بھی معلومات حاصل ہوجائیں۔ مثلاً اگر کوئی شخص کسی شہر کے کئی علاقے کا کوئی پتا ڈھونڈتا ہے تو اپیل کا نیا نقشہ اسے یہ بھی بتادے کہ اس علاقے میں رہائش کے لیے کون سے ہوٹل موجود ہیں یا وہ اپنی پسند کا کھانا کس جگہ سے حاصل کرسکتا ہے ، وغیرہ۔
اپیل کمپنی نے ،جو رونمائی سے قبل اپنی مصنوعات کو خفیہ رکھنے کے بارے میں شہرت رکھتی ہے، نقشوں کے اپنے نئے نظام کی لانچ کے بارے میں ابھی تک کچھ نہیں بتایا،لیکن ایک امریکی اشاعتی ادارے نے کہاہے کہ امکان ہے اپیل یہ اعلان اگلے ہفتے ہونے والے ایک تجارتی میلے میں کرے۔
ایک اور خبر کے مطابق گوگل نے بدھ کے روز اپنے نقشوں کے نظام کو بہتر بنانے کے ایک منصوبے کا اعلان کیاہے جو فی الحال اپیل کے کمپیوٹر آلات پر دستیاب ہوتا رہے گا۔ گوگل نے کہا کہ اس کے تیار کردہ سافٹ ویئر ’اینڈ رائیڈ ‘ استعمال کرنے والے صارفین انٹرنیٹ کنکشن نہ ہونے کی صورت میں بھی گوگل کے نقشے استعمال کرسکیں گے۔ مثال کے طورپر زیر زمین یا طیاروں میں۔
اس کے علاوہ گوگل نے گلیوں کے نقشوں کا اپنا ایک نیا نظام بھی متعارف کرایا ہے جن میں ان علاقوں کی گلیوں کوچوں کے بارے میں زیادہ تفصیلات اور تھری ڈی مناظر مہیا کی گئے ہیں جہاں کاریں نہیں چلائی جاسکتیں۔
تجارت سے متعلق اشاعتی اداروں کا کہناہے کہ اپیل کے نقشوں کے نظام میں بھی تھری ڈی ٹیکنالوجی سے مدد لی گئی ہے
بشکریہ:وی او اے
 
دوسری طرف
انٹرنیٹ کمپنی گوگل نے ویب پر موجود نقشوں کے حوالے سے ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے۔
گوگل پہلے سے ہی’گوگل میپس‘ کے نام سے انٹرنیٹ پر دنیا کے ڈیڑھ سو سے زائد ممالک کے نقشے فراہم کر رہا ہے اور کمپنی کا دعویٰ ہے کہ ان کی اس سروس کا استعمال ایک ارب افراد کرتے ہیں۔
تاہم حالیہ چند ماہ کے دوران گوگل میپس کے کئی اہم افسران کمپنی سے چلے گئے ہیں اور ایسی اطلاعات بھی آ رہی ہیں کہ آئندہ ہفتے ایپل اپنے پلیٹ فارم پر گوگل میپس کا استعمال بند کر دے گا۔
خبروں کے مطابق ایپل گوگل میپس کی جگہ اپنے سمارٹ فون اور ٹیبلٹ پر خود اپنی میپنگ ٹیکنالوجی متعارف کرنے والا ہے۔
اسی تناظر میں گوگل کے حکام نے بدھ کو امریکہ کے شہر سان فرانسسکو میں نئی نقشہ ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کیا۔ تاہم گوگل کے حکام نے ایپل کی جانب سے کسی ممکنہ چیلنج پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ ایپل ان کا اہم اتحادی ہے۔
نئے گوگل میپ میں تھری ڈی فیچرز ہیں اور ساتھ ہی سٹریٹ ویو کو مزید بہتر بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سمارٹ فونز کے لیے بغیر انٹرنیٹ استعمال کیے ان نقشوں تک رسائی کی سہولت بھی دی گئی ہے۔
گوگل میں انجینئرنگ کے نائب صدر برائن میكلیڈن نے کہا ہے کہ ’یہ صرف گھر کا راستہ تلاش کرنے کی ٹیکنالوجی نہیں ہے-گوگل امیجري نامی اس نئی ٹیکنالوجی کو اب تک کی سب سے بہتر کوشش کہا جا رہا ہے
گوگل نے نقشوں کے اس نئے نظام کی ترقی کے لیے طیاروں کا ایک مکمل بیڑا کرائے پر لیا تھا۔
گوگل میپس کے پروگرام منیجر پیٹر برچ نے کہا کہ وہ ایک جادوئی چیز بنا رہے ہیں اور انہوں نے اس کا موازنہ سپرمین سے کیا۔ انہوں نے کہا،’یہ تقریباً ایسا ہے کہ آپ ایک ذاتی ہیلی کاپٹر میں شہر کے اوپر چکر لگا رہے ہوں‘۔
پیٹر برچ نے بی بی سی کو بتایا کہ کچھ ہی ہفتوں میں یہ سہولت اینڈرائڈ اور دیگر سمارٹ فونز پر دستیاب ہوگی۔
بشکریہ:بی بی سی اردو
 
Top