عدیم ہاشمی اچھی ہے دوستوں سے شِکایت کبھی کبھی

شیزان

لائبریرین
اچھی ہے دوستوں سے شِکایت کبھی کبھی
بڑھتی ہے اِس طرح بھی محبت کبھی کبھی
پہچان ہو گئی کئی لوگوں کی اِس طرح
آئی ہے کام یُوں بھی ضرُورت کبھی کبھی
ہوتے ہیں قُربتوں میں بھی محشر کئی بپَا
آتی ہے وصل میں بھی قیامت کبھی کبھی
پھر ایک بےپناہ سی شِدت کے واسطے
قُربان ہم نے کی تری قُربت کبھی کبھی
یُوں بھی لگا کہ تیرے سوا کوئی دل میں ہے
محسُوس کی نہیں تیری چاہت کبھی کبھی
یُوں بھی لگا کہ تیرے سوا ہے ہی کچھ نہیں
دُنیا پہ چھا گئی تری صورت کبھی کبھی
وہ جس کو دیکھ دیکھ کے جی تنگ آ گیا
اچھی بہت لگی وہی صُورت کبھی کبھی
سچائی تو ہے یہ کہ زمانے کے حُسن میں
یاد آئی ہی نہیں تری صُورت کبھی کبھی
دُنیا کی اور بات ہے، دُنیا تو غیر ہے
ہوتی ہے اپنے آپ سے وحشت کبھی کبھی
سارا ہی وقت، سارے جہاں کے لیے عدیم
اپنے لئے بھی چاہیئے فُرصت کبھی کبھی
دُوری کبھی کبھی بڑی اچھی لگی عدیم
اچھی نہیں لگی ہمیں قُربت، کبھی کبھی
عدیم ہاشمی
"بہت نزدیک آتے جا رہے ہو" سے انتخاب
 
Top