نظیر اکبر آبادی::::::کُچھ تو ہوکر دُو بَدُو، کُچھ ڈرتے ڈرتے کہہ دِیا ::::::Nazeer Akbarabadi

طارق شاہ

محفلین



غزل
کُچھ تو ہوکر دُو بَدُو، کُچھ ڈرتے ڈرتے کہہ دِیا
دِل پہ جو گُذرا تھا ، ہم نے آگے اُس کے کہہ دِیا

باتوں باتوں میں جو ہم نے، دردِ دِل کا بھی کہا !
سُن کے بولا، تُو نے یہ کیا بکتے بکتے کہہ دِیا

اب کہیں کیا اُس سے ہمدم ! دِل لگاتے وقت آہ
تھا جو کُچھ کہنا، سو وہ تو ہم نے پہلے کہہ دِیا

چاہ رکھتے تھے چُھپائے ہم تو، لیکن اُس کا بھید
کُچھ تو ہم نے سامنے اِک ہمنشِیں کے کہہ دِیا

یہ سِتم دیکھو ذرا مُنہ سے نِکلتے ہی، نظیر!
اِس نے اُس سے ، اُس نے اِس سے، اِس نے اُس سے کہہ دِیا

نظؔیر اکبر آبادی


 
Top