You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly.
You should upgrade or use an
alternative browser.
نظیر اکبر آبادی::::::کُچھ تو ہوکر دُو بَدُو، کُچھ ڈرتے ڈرتے کہہ دِیا ::::::Nazeer Akbarabadi
غزل
کُچھ تو ہوکر دُو بَدُو، کُچھ ڈرتے ڈرتے کہہ دِیا
دِل پہ جو گُذرا تھا ، ہم نے آگے اُس کے کہہ دِیا
باتوں باتوں میں جو ہم نے، دردِ دِل کا بھی کہا !
سُن کے بولا، تُو نے یہ کیا بکتے بکتے کہہ دِیا
اب کہیں کیا اُس سے ہمدم ! دِل لگاتے وقت آہ
تھا جو کُچھ کہنا، سو وہ تو ہم نے پہلے کہہ دِیا
چاہ رکھتے تھے چُھپائے ہم تو، لیکن اُس کا بھید
کُچھ تو ہم نے سامنے اِک ہمنشِیں کے کہہ دِیا
یہ سِتم دیکھو ذرا مُنہ سے نِکلتے ہی، نظیر!
اِس نے اُس سے ، اُس نے اِس سے، اِس نے اُس سے کہہ دِیا
نظؔیر اکبر آبادی
یہ سِتم دیکھو ذرا مُنہ سے نِکلتے ہی، نظیر!
اِس نے اُس سے ، اُس نے اِس سے، اِس نے اُس سے کہہ دِیا
بہت خوب شاہ جی۔
اخیر میں تین کی ترکیب سمجھ نہیں آئی، غالباً دو بیبیوں کی طرف اشارہ ہے۔