اکبر کے نو رتنون جیسا

مظفرمحسن

محفلین
درد سھانے سپنوں جیسا کیوں لگتا ھے۔۔!
دور سے آیا اپنوں جیسا کیوں لگتا ھے۔۔۔؟

میں نے دل میں اسے بسایا وہ محسن۔۔
اکبر کے نو رتنوں جیسا کیوں لگتا ھے۔۔۔؟

میرے ساتھ ھی ئورپ سے وہ آیا ھے۔۔۔
وہ میرے ھم وطنوں جیسا کیو ں لگتا ھے۔۔۔!

اقتدار کے نشے نے اسے ندھال کیا۔۔۔
بے معنی سے متنوں جیسا کیوں لگتا ھے۔۔

سوچا تھا مل جا ئے گا آسانی سے۔۔۔!
کئے گے وہ جتنوں جیسا کیوں لگتا ھے۔۔؟

درد سھانے سپنوں جیسا کیوں لگتا ھے۔۔
دور سے آیا اپنوں جیسا کیوں لگتا ھے۔۔۔!

-------حافظ مظفر محسن-------
 

محمد وارث

لائبریرین
اردو محفل پر خوش آمدید حافظ مظفر محسن صاحب۔ کچھ اپنا تعارف کروا دیں تعارف کے زمرے میں۔ اور امید ہے کہ آتے جاتے رہیں گے۔
 

الف عین

لائبریرین
پسند آئی غزل محسن، لکھتے رہیں۔ غزل کے خیالات اچھے ہیں محسن، مبارک ہو۔
بس ذرا زبان و بیان کی ایک فاش غلطی در آئی ہے۔ وطن جیسے الفاظ میں ’ط‘ متحرک ہے، ساکن نہیں، اس لئے وطنوں میں بھی وَطَنوں، یعنی ط اور و دونوں پر زبر چاہئے۔ اور اس طرح قافئے درست نہیں رہتے۔ اگر ’وں‘ نکال دیں تو قافئے بنتے ہیں (سپنوں اور اپنوں کے علاوہ جو مکمل الفاظ مانے جا سکتے ہیں، کہ اپن اور سپن نہیں، یہ جمع ہے اپنے اور سپنے کی)

رتن
وطن
جتن
اور متن
رتن اور جتن ہندی میں درست تو ساکن ت سے ہیں لیکن اردو میں دونوں طرح مستعمل ہیں۔ لیکن وطن بہر حال ط پر زبر سے ہے۔
اس کے علاوہ مطلع میں قافئے اپنوں اور سپنوں یوں تو درست ہیں، لیکن اس صورت میں بقیا قوافی بھی ایسے ہونے تھے جن کے آخر میں ’پنوں‘ مشترک ہوتا۔ اگر محض ’نوں‘ مشترک ہے، تو یہ قوافی غلط ہو جاتے ہیں۔ شاعری میں اس سقم کو ایطا کہتے ہیں۔
کیا خیال ہے وارث؟ تم نے مزید کچھ کہا نہیں اس غزل کے بارے میں۔
 

مظفرمحسن

محفلین
پسند آئی غزل محسن، لکھتے رہیں۔ غزل کے خیالات اچھے ہیں محسن، مبارک ہو۔
بس ذرا زبان و بیان کی ایک فاش غلطی در آئی ہے۔ وطن جیسے الفاظ میں ’ط‘ متحرک ہے، ساکن نہیں، اس لئے وطنوں میں بھی وَطَنوں، یعنی ط اور و دونوں پر زبر چاہئے۔ اور اس طرح قافئے درست نہیں رہتے۔ اگر ’وں‘ نکال دیں تو قافئے بنتے ہیں (سپنوں اور اپنوں کے علاوہ جو مکمل الفاظ مانے جا سکتے ہیں، کہ اپن اور سپن نہیں، یہ جمع ہے اپنے اور سپنے کی)

رتن
وطن
جتن
اور متن
رتن اور جتن ہندی میں درست تو ساکن ت سے ہیں لیکن اردو میں دونوں طرح مستعمل ہیں۔ لیکن وطن بہر حال ط پر زبر سے ہے۔
اس کے علاوہ مطلع میں قافئے اپنوں اور سپنوں یوں تو درست ہیں، لیکن اس صورت میں بقیا قوافی بھی ایسے ہونے تھے جن کے آخر میں ’پنوں‘ مشترک ہوتا۔ اگر محض ’نوں‘ مشترک ہے، تو یہ قوافی غلط ہو جاتے ہیں۔ شاعری میں اس سقم کو ایطا کہتے ہیں۔
کیا خیال ہے وارث؟ تم نے مزید کچھ کہا نہیں اس غزل کے بارے میں۔


الف-عین---میں آپ کا کیسے شکریی ادا کروں--آپ خوش رھیں-
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
مظفر محسن صاحب یہاں علمِ عروض کے اساتذہ مجود ہیں جہاں جو بھی مسئلہ ہو آپ کو آپ فوراَََیہاں رابطہ کرے انشاءاللہ آپ کا مسئلہ حل ہوجائے گا شکریہ
 

ایم اے راجا

محفلین
حافظ صاحب بہت اچھی غزل ارسال کی داد قبول فرمائیے، باقی استاد تو استاد ہوتے ہیں، جہاں وارث بھائی اور الف عین صاحب جیسے استاد ہوں وہاں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے، امید ہیکہ ساتھ بڑی دور تک رہے گا۔
 

ایم اے راجا

محفلین
حا فظ صاحب اسلام و علیکم۔
میں دیر سے ہی سہی بحر حال یہاں خوش آمدید کہتا ہوں، پہلے میری ملا قات سخنور پر آپ سے ہوئی تھی لیکن پھر رابطہ ( اس سائیٹ سے ) منقطعہ ہو گیا آج آپ کو یہاں دیکھ کر بہت خوشی اور ایک شناسائی کا احساس ہوا، امید ہیکہ ہم آپ سے یہاں بہت کچھ سیکھیں گے۔
ملتے ایک مختصر وقفے کے بعد۔
والسلام۔
 

مظفرمحسن

محفلین
حا فظ صاحب اسلام و علیکم۔
میں دیر سے ہی سہی بحر حال یہاں خوش آمدید کہتا ہوں، پہلے میری ملا قات سخنور پر آپ سے ہوئی تھی لیکن پھر رابطہ ( اس سائیٹ سے ) منقطعہ ہو گیا آج آپ کو یہاں دیکھ کر بہت خوشی اور ایک شناسائی کا احساس ہوا، امید ہیکہ ہم آپ سے یہاں بہت کچھ سیکھیں گے۔
ملتے ایک مختصر وقفے کے بعد۔
والسلام۔

بہت---شکریہ
 
Top