اکیسویں صدی ۔۔۔۔۔ ڈاکٹر راہی قریشی

عندلیب

محفلین
اکیسویں صدی ۔۔۔۔۔ ڈاکٹر راہی قریشی

انصاف ہوگا رسوا اکیسویں صدی میں
قانون ہوگا اندھا اکیسویں صدی میں

بائیں طرف سے جس کو لکھیں گے لوگ سارے
وہ ہوگا اردو املا اکیسویں صدی میں

کالج یا جامعہ میں شرکت کے ساتویں دن
ڈگری ملے گی اعلیٰ اکیسویں صدی میں

عبرت تو ہوگی اس دن گھٹ گھٹ کے جب مریں گے
یہ میر اور مرزا اکیسویں صدی میں

پردے سے ہوں گے باہر ، پردے کے کام سارے
عقلوں پہ ہوگا پردہ اکیسویں صدی میں

مظلوم کو ملے گی پھانسی ، صلیب ، سولی
انصاف ہوگا ایسا اکیسویں صدی میں

روٹی کے بدلے اب تک غم کھا چکا ہے لیکن
کیا کھائے گا یہ بھوکا اکیسویں صدی میں

بچے، جوان،بوڑھے،دیکھیں گے سب خوشی سے
اخلاق کا جنازہ اکیسویں صدی میں

ممکن ہے خونِ انساں ارزاں ہو اور لیکن
پانی ملے گا مہنگا اکیسویں صدی میں

جب چاند کی زمیں پر دس بیس گھر بسیں گے
ہوگا فساد دنگا اکیسویں صدی میں

منصب پہ ہوگا قابض عہدے پہ ہوگا فائز
ہر لچّا اور لفنگا اکیسویں صدی میں

کیوں مندر اور مسجد ہیں داخلِ سیاست
عقدہ کھلے گا اس کا اکیسویں صدی میں

یہ خون جس میں سرخی تھوڑی سی رہ گئی ہے
بالکل سفید ہوگا اکیسویں صدی میں

ہر موقع ہر محل پر فٹ آنے والا چہرہ
بازار میں ملے گا اکیسویں صدی میں

بیرونی اندرونی نالج ، سب اس کو ہوگی
بچہ نہ ہوگا بچہ اکیسویں صدی

اب تک تو ہر صدی میں چلتا رہا ہے ڈنڈا
چلتا رہے گا ڈنڈا اکیسویں صدی میں

جو بچہ اردو والو چیتا بھی لکھ نہ پائے
سمجھے گا کیا وہ ایطا اکیسویں صدی

فارین کی جو مرغی آئے گی اس زمیں پر
سونے کا دے گی انڈا اکیسویں صدی میں
 

علی فاروقی

محفلین
منصب پہ ہوگا قابض عہدے پہ ہوگا فائز
ہر لچّا اور لفنگا اکیسویں صدی میں
یہ تو پچھلی صدیوں میں بھی ہوتارہا ہے، لیکن اب تو بالکل ہی مچھلی بازار لگ گیا ہے۔
 
Top