اک بار دیکھ کر جو وہ دیوانہ کر گئے

عظیم

محفلین
ایک مزید غزل ہو گئی ہے، ملاحظہ فرمائیں





اک بار دیکھ کر جو وہ دیوانہ کر گئے
ہم بار بار ان کے لیے ان کے گھر گئے

اب تک سیمٹ پائے نہیں اپنے آپ کو
اس کی تلاش میں تھے ہم ایسا بکھر گئے

بہتے تھے جن میں آنکھ سے دریا ہزار بار
حیرت میں مبتلا ہیں کہ دن وہ کدھر گئے

شاید نہ کہہ سکیں گے یہ مرنے سے قبل بھی
کچھ بھی برا نہیں ہے کہ ہم بھی سدھر گئے

آہٹ پہ موت کی بھی نہ چونکے تھے ہم کبھی
آیا اب ایک دم سے جو کوئی تو ڈر گئے

جس کا نصیب اجاڑ گیا عشق اس کے تو
اپنا یہ ماننا ہے مقدر سنور گئے

ہے زندگی اب ایک اسی دم سے ہی عظیم
چھوڑا اگر کسی نے تو لو ہم بھی مر گئے




 
Top