اک بت مجھے بھی، گوشۂ دل میں پڑا مِلا

رضوان راز

محفلین
اِک بُت مُجھے بھی ، گوشۂ دل میں پڑا مِلا
واعظ کو وھم ھے کہ ، اُسی کو خُدا مِلا

حیرت ھے ، اُس نے اپنی پرستش ھی کیوں نہ کی؟
جب آدمی کو پہلے پہل ، آئینہ مِلا

خورشیدِ زندگی کی ، تمازت غضب کی تھی
تُو راہ میں مِلا ، تو شجر کا مزا مِلا

دیکھا جو غور سے تو ، مجسّم تُجھی میں تھا
وہ حُسن جو خیال سے بھی ، ماورا مِلا

سینے میں تیری یاد کے ، طوفان جب اُٹھے
ذھن اِک بگولا بن کے ، ستاروں سے جا مِلا

مُجھ سے بچھڑ کے ، یُوسفِ بے کارواں ھے تُو
مُجھ کو تو خیر درد مِلا ، تُجھ کو کیا مِلا ؟؟

دن بھر جلائیں مَیں نے ، اُمیدوں کی مِشعلیں
جب رات آئی ، گھر کا دِیا تک بُجھا مِلا

یارب یہ کس نے ٹکڑے کیے ، روزِ حشر کے
مُجھ کو تو گام گام پہ ، محشر بپا مِلا

محکوم ھو کچھ ایسا ، کہ آزاد سا لگے
انساں کو دَورِ نَو میں ، یہ منصب نیا مِلا

ماضی سے مُجھ کو یوُں تو عقیدت رھی ، مگر
اس راستے میں جو بھی نگر تھا ، لُٹا مِلا

دشتِ فراق میں وہ بصیرت مِلی ، ندیمؔ
جو مُجھ سے چھن گیا تھا، وھی جا بجا مِلا

”احمد ندیمؔ قاسمی“
 

محمداحمد

لائبریرین
خورشیدِ زندگی کی ، تمازت غضب کی تھی
تُو راہ میں مِلا ، تو شجر کا مزا مِلا

مُجھ سے بچھڑ کے ، یُوسفِ بے کارواں ھے تُو
مُجھ کو تو خیر درد مِلا ، تُجھ کو کیا مِلا ؟؟

دن بھر جلائیں مَیں نے ، اُمیدوں کی مِشعلیں
جب رات آئی ، گھر کا دِیا تک بُجھا مِلا

محکوم ھو کچھ ایسا ، کہ آزاد سا لگے
انساں کو دَورِ نَو میں ، یہ منصب نیا مِلا
بہت خوب انتخاب ہے محترم!
 

سیما علی

لائبریرین
ماضی سے مُجھ کو یوُں تو عقیدت رھی ، مگر
اس راستے میں جو بھی نگر تھا ، لُٹا مِلا

دشتِ فراق میں وہ بصیرت مِلی ، ندیمؔ
جو مُجھ سے چھن گیا تھا، وھی جا بجا مِلا
بہت بہت شکریہ جناب!
ہمارے پسندیدہ شاعر کا کلام ،شریک محفل کرنے کے لئے۔۔سلامت رہیے۔
 
Top