محمداحمد
لائبریرین
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
ظلم کی رات بہت جلد ڈھلے گی اب تو
آگ چولہوں میں ہر اک روز جلے گی اب تو
بھوک کے مارے کوئی بچہ نہیں روئے گا
چین کی نیند ہر اک شخص یہاں سوئے گا
آندھی نفرت کی چلے گی نہ کہیں اب کے برس
پیار کی فصل اگائے گی زمیں اب کے برس
ہے یقین اب نہ کوئی خون خرابہ ہوگا
ظلم ہوگا، نہ کہیں شور شرابہ ہوگا
اوس اور دھوپ کے صدمے نہ سہے گا کوئی
اب میرے دیس میں بے گھر نہ رہے گا کوئی
نئے وعدوں کا جو ڈالا ہے، وہ جال اچھا ہے
رہنماوں نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے