شمشاد
لائبریرین
اک بچپن کا زمانہ تھا
جس میں خوشیوں کا خزانہ تھا
چاہت چاند کو پانے کی
پر دل تتلی کا دیوانہ تھا
خبر نہ تھی کچھ صبح کی
نہ شام کا ٹھکانہ تھا
تھک ہار کے آنا اسکول سے
پر کھیلنے بھی جانا تھا
ماں کی کہانی تھی
پریوں کا فسانہ تھا
بارش میں کاغذ کی ناؤ تھی
ہر موسم سہانہ تھا
ہر کھیل میں ساتھی تھے
ہر رشتہ نبھانہ تھا
غم کی زباں نہ ہوتی تھی
نہ زخموں کا پیمانہ تھا
رونے کہ وجہ نہ تھی
نہ ہنسنے کا بہانہ تھا
کیوں ہو گئے ہم اتنے بڑے
اس سے اچھا تو وہ بچپن کا زمانہ تھا
(شاعر نامعلوم)
جس میں خوشیوں کا خزانہ تھا
چاہت چاند کو پانے کی
پر دل تتلی کا دیوانہ تھا
خبر نہ تھی کچھ صبح کی
نہ شام کا ٹھکانہ تھا
تھک ہار کے آنا اسکول سے
پر کھیلنے بھی جانا تھا
ماں کی کہانی تھی
پریوں کا فسانہ تھا
بارش میں کاغذ کی ناؤ تھی
ہر موسم سہانہ تھا
ہر کھیل میں ساتھی تھے
ہر رشتہ نبھانہ تھا
غم کی زباں نہ ہوتی تھی
نہ زخموں کا پیمانہ تھا
رونے کہ وجہ نہ تھی
نہ ہنسنے کا بہانہ تھا
کیوں ہو گئے ہم اتنے بڑے
اس سے اچھا تو وہ بچپن کا زمانہ تھا
(شاعر نامعلوم)