اک تازہ غزل پیش خدمت ہے

اِس دشتِ وفا میں تِرے آلام ہے کیسا
مسند سرِ مقتل ہو تو آرام ہے کیسا

جب خود ہی محبت کے بھرم توڑ دئے تھے
پھر اُن کی نگاہوں میں یہ پیغام ہے کیسا

رکھ کر سرِ نیزہ مرا سَر پوچھ رہے ہیں
اِس شہرِ غریباں میں یہ ہنگام ہے کیسا

سادہ ہے تری یاد سے یہ تختی ء دل بھی
ہر دم یہ زباں پر مری اک نام ہے کیسا

ہے میرے سُخن میں تِرے انداز کی خوشبو
ہم پر یہ انیس اِک نیا الزام ہے کیسا


 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب جناب کیا بات ہے مبارک ہو ہماری طرف سے بھی

ہے میرے سُخن میں تِرے انداز کی خوشبو
ہم پر یہ انیس اِک نیا الزام ہے کیسا
 

مغزل

محفلین
اِس دشتِ وفا میں تِرے آلام ہے کیسا
مسند سرِ مقتل ہو تو آرام ہے کیسا

جب خود ہی محبت کے بھرم توڑ دئے تھے
پھر اُن کی نگاہوں میں یہ پیغام ہے کیسا

رکھ کر سرِ نیزہ مرا سَر پوچھ رہے ہیں
اِس شہرِ غریباں میں یہ ہنگام ہے کیسا

سادہ ہے تری یاد سے یہ تختی ء دل بھی
ہر دم یہ زباں پر مری اک نام ہے کیسا

ہے میرے سُخن میں تِرے انداز کی خوشبو
ہم پر یہ انیس اِک نیا الزام ہے کیسا

ماشااللہ ، بہت خوب جناب ، خوبصورت غزل پر مبارکباد قبول کیجیے ۔،
امید ہے آپ کا مزید کلام بھی لذت سمع و بصر کے لیے نصیب رہے گا۔
سدا خوش رہیں‌جناب ، والسلام
 
Top