ایم اے راجا
محفلین
ایک غزل جو کافی پہلے کہی تھی آج آپکی اصلاح و رائے کی نذر کرتا ہوں۔
اک ترا غم ہے اور بس میں ہوں
رات نم نم ہے اور بس میں ہوں
حسنِ دلبر ہے ، شانِ دلبر ہے
زلف کا خم ہے اور بس میں ہوں
چھیڑ ڈالا ہے ساز یہ کس نے
ہر طرف غم ہے اور بس میں ہوں
جاؤں قربان خواب پر اپنے
شہرِ زم زم ہے اور بس میں ہوں
شام تنہا ہے ، رات تنہا ہے
جشنِ شبنم ہے اور بس میں ہوں
دل میں جب سے یہ عشق اترا ہے
چشمِ پرنم ہے اور بس میں ہوں
اک سمندر ہے ٹوٹی کشتی ہے
بادِ برہم ہے اور بس میں ہوں
جب سے جانا ہے ذات کو تیری
درد باہم ہے اور بس میں ہوں
چار سو تیرگی سی ہے راجا
اِک عجب رم ہے اور بس میں ہوں
رات نم نم ہے اور بس میں ہوں
حسنِ دلبر ہے ، شانِ دلبر ہے
زلف کا خم ہے اور بس میں ہوں
چھیڑ ڈالا ہے ساز یہ کس نے
ہر طرف غم ہے اور بس میں ہوں
جاؤں قربان خواب پر اپنے
شہرِ زم زم ہے اور بس میں ہوں
شام تنہا ہے ، رات تنہا ہے
جشنِ شبنم ہے اور بس میں ہوں
دل میں جب سے یہ عشق اترا ہے
چشمِ پرنم ہے اور بس میں ہوں
اک سمندر ہے ٹوٹی کشتی ہے
بادِ برہم ہے اور بس میں ہوں
جب سے جانا ہے ذات کو تیری
درد باہم ہے اور بس میں ہوں
چار سو تیرگی سی ہے راجا
اِک عجب رم ہے اور بس میں ہوں