اک تصور سے دل کو شاد کریں-نئی غزل

اک تصور سے دل کو شاد کریں
وہ سراپا سفر کا زاد کریں

یاد اس کو نہیں کیا اب تک
بھول پائیں تبھی تو یاد کریں

بھوک افلاس پر ہے کیا تعزیر
آج اس پر بھی اجتہاد کریں

آؤ کچھ دیر شہر میں گھومیں
راستے اس کے گھر کے یاد کریں

ایک مسکان پر پگھل جائے
کس طرح دل پہ اعتماد کریں

تم کو سونپا ہے اختیار سبھی
تم کرو فیصلہ تو صاد کریں

پھر شکیل اس کی آرزو کرکے
اک تمنائے نا مراد کریں

محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر احباب و اساتذہ کی توجہ کا منتظر
 

الف عین

لائبریرین
اگرچہ اصلاح سخن میں تو نہیں ہے، مگر دو ایک باتیں کرنے کو جی چاہتا ہے
اک تصور سے دل کو شاد کریں
وہ سراپا سفر کا زاد کریں
واضح نہیں ہوا
بھوک افلاس پر ہے کیا تعزیر
آج اس پر بھی اجتہاد کریں
.. ایضاً

ایک مسکان پر پگھل جائے
.. پگھلتا ہے کہیں تو کیا حرج ہے کہ دوسرے مصرعے کی گرامر سے تمنائی کا صیغہ درست نہیں لگتا
باقی اشعار خوب ہیں
 
اگرچہ اصلاح سخن میں تو نہیں ہے، مگر دو ایک باتیں کرنے کو جی چاہتا ہے
اک تصور سے دل کو شاد کریں
وہ سراپا سفر کا زاد کریں
واضح نہیں ہوا
بھوک افلاس پر ہے کیا تعزیر
آج اس پر بھی اجتہاد کریں
.. ایضاً

ایک مسکان پر پگھل جائے
.. پگھلتا ہے کہیں تو کیا حرج ہے کہ دوسرے مصرعے کی گرامر سے تمنائی کا صیغہ درست نہیں لگتا
باقی اشعار خوب ہیں
محترم، اصلاح سخن ہو یا نہ ہو، آپ کی رہنمائی ہر جگہ بسر وچشم، بلکہ اس کے بغیر اب تسلی ہی نہیں ہوتی

وہ تصور اسی سراپا کا تھا، لیکن آپ نے توجہ دلائی تو سمجھ آئی کہ اس کی وضاحت نہیں ہو پائی،

اسی طرح بھوک افلاس کوئی جرم تو نہیں پر اب اس دور میں جرم بن گیا ہے، اس لئے اجتہاد کرنے کا طنز کیا

بہر حال آپ کی نشاندہی کے بعد تصحیح کی کوشش کرتا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
محترم، اصلاح سخن ہو یا نہ ہو، آپ کی رہنمائی ہر جگہ بسر وچشم، بلکہ اس کے بغیر اب تسلی ہی نہیں ہوتی

وہ تصور اسی سراپا کا تھا، لیکن آپ نے توجہ دلائی تو سمجھ آئی کہ اس کی وضاحت نہیں ہو پائی،

اسی طرح بھوک افلاس کوئی جرم تو نہیں پر اب اس دور میں جرم بن گیا ہے، اس لئے اجتہاد کرنے کا طنز کیا

بہر حال آپ کی نشاندہی کے بعد تصحیح کی کوشش کرتا ہوں
مزید یہ کہ خاص کر اردو میں محض زاد استعمال نہیں ہوتا، زاد سفر ترکیب ہی استعمال ہوتی ہے، اور اس کے ساتھ بنانا کا فعل استعمال ہوتا ہے، کرنا فارسی میں درست ہے، یعنی زاد کردن
 
استادِ محترم الف عین
آپ کی رہنمائی کی روشنی میں یوں نظرثانی کی ہے، امید ہے کچھ بہتری ہوگئی ہو گی

اک تصور سے دل کو شاد کریں
پھر سراپا اسی کا یاد کریں

ایک مسکان پر پگھلتا ہے
کس طرح دل پہ اعتماد کریں

یاد اس کو نہیں کیا اب تک
بھول پائیں تبھی تو یاد کریں

بھوک پر بھی ہو کچھ سزا تجویز
آج اس پر بھی اجتہاد کریں

آؤ کچھ دیر شہر میں گھومیں
راستے اس کے گھر کے یاد کریں

تم کو سونپا ہے اختیار سبھی
تم کرو فیصلہ تو صاد کریں

پھر شکیل اس کی آرزو کرکے
اک تمنائے نا مراد کریں
 
Top