محمد شکیل خورشید
محفلین
اک تماشہ بنا لیا دل کو
روگ کیسا لگا لیا دل کو
وہ زمانے کی زہرخند ہنسی
جس سے ہم نے جلا لیا دل کو
اک ترا ہجر، اک رقیب کا قرب
کیسے کیسے ستا لیا دل کو
پھول ،کلیاں، چراغ ، کچھ یادیں
مثلِ مرقد سجا لیا دل کو
آسرا دے کے ایک جھوٹا شکیل
اس نے پھر سے منا لیا دل کو
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر احباب
کی نذر
روگ کیسا لگا لیا دل کو
وہ زمانے کی زہرخند ہنسی
جس سے ہم نے جلا لیا دل کو
اک ترا ہجر، اک رقیب کا قرب
کیسے کیسے ستا لیا دل کو
پھول ،کلیاں، چراغ ، کچھ یادیں
مثلِ مرقد سجا لیا دل کو
آسرا دے کے ایک جھوٹا شکیل
اس نے پھر سے منا لیا دل کو
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر احباب
کی نذر