محمداحمد
لائبریرین
غزل
اک تھکا ماندہ مسافر، وہ صحرا، وہی دھوپ
پھر وہی آبلہ پائی، وہی رستہ، وہی دھوپ
میں وہی رات، بہ عنوانِ سکوں، سازِ خاموش
تو وہی چاند سراپا، ترا لہجہ وہی دھوپ
پھر کتابوں کی جگہ بھوک، مشقت، محنت
پھر وہی ٹاٹ بچھونا، وہی بچہ، وہی دھوپ
میں شجر سایہ فگن سب پہ عدو ہوں کہ سجن
میرا ماضی بھی کڑی دھوپ تھی فردا، وہی دھوپ
پھر کوئی شیریں طلب، سر میں جنوں کا سودا
وہی سنگلاخ چٹانیں، وہی تیشہ، وہی دھوپ
آسماں چھونے کی خواہش پہ ہے طائر نادم
پھر وہی قیدِ مسلسل، وہی پنجرہ، وہی دھوپ
پھر وہی جلتے مکاں، پھر وہی رقصِ بسمل
اور سورج کا عبید اب بھی تماشا وہی دھوپ
عبید الرحمٰن عبید
اک تھکا ماندہ مسافر، وہ صحرا، وہی دھوپ
پھر وہی آبلہ پائی، وہی رستہ، وہی دھوپ
میں وہی رات، بہ عنوانِ سکوں، سازِ خاموش
تو وہی چاند سراپا، ترا لہجہ وہی دھوپ
پھر کتابوں کی جگہ بھوک، مشقت، محنت
پھر وہی ٹاٹ بچھونا، وہی بچہ، وہی دھوپ
میں شجر سایہ فگن سب پہ عدو ہوں کہ سجن
میرا ماضی بھی کڑی دھوپ تھی فردا، وہی دھوپ
پھر کوئی شیریں طلب، سر میں جنوں کا سودا
وہی سنگلاخ چٹانیں، وہی تیشہ، وہی دھوپ
آسماں چھونے کی خواہش پہ ہے طائر نادم
پھر وہی قیدِ مسلسل، وہی پنجرہ، وہی دھوپ
پھر وہی جلتے مکاں، پھر وہی رقصِ بسمل
اور سورج کا عبید اب بھی تماشا وہی دھوپ
عبید الرحمٰن عبید